عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کیخلاف درخواست، ڈی جی ایف آئی اے ذاتی حیثیت میں طلب

18 Sep, 2024 | 12:06 PM

Ansa Awais

ملک اشرف : وزیر اطلاعات عظمی بخاری  سے منسوب جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کرنےکا معاملہ  ، لاہور ہائیکورٹ نے عظمی بخاری کی درخواست پرڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو  23 ستمبر کو طلب کر لیا . چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ یہ کمپرومائزڈ سسٹم نہیں چلے گا.

چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے صوبائی وزیر عظمی بخاری کی درخواست پر سماعت کی ،ڈائریکٹر  ایف آئی اے سائبر کرائم سید حشمت کمال ودیگر افسران ڈپٹی اٹارنی جنرل کے ہمراہ پیش ہوئے ، اور کارکردگی رپورٹ پیش کی ،عدالت نے  ایف آئی اے کی کارکردگی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ان عہدوں پر رہنے کے اہل نہیں ہیں ,,کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم طفیل احمد کے وارنٹ گرفتاری حاصل کئے گئے، حیدر علی کو تھانہ مٹہ سٹی سے گرفتار کیا گیا، ملزم کا سفری ریمانڈ مانگا گیا تھا مگر عدالت نے ضمانت منظور کر لی، ملزم حیدر کی ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ نے منظور کی، چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا سفری ریمانڈ کب لیا جاتا ہے؟ کیا ملزم آپ کی گرفتاری میں تھا؟ گرفتار ملزم حیدر کی مٹہ سے ضمانت ہوئی؟ کیا آپ اتنے سادھے ہیں ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کے پی کے پولیس نے مداخلت کی اور تعاون نہیں کیا، کے پی کے پولیس نے کہا کہ وہ خود ملزم کو عدالت پیش کرے گی، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا عدالت میں جتنے بھی ایف آئی اے  حکام کھڑے ہیں وہ ایف آئی اے کے عہدیدار رہنے کے حقدار نہیں،آپ کا زور صرف پنجاب میں ہی چلتا ہے، آپ اتنے سادہ ہیں کہ ایک واٹس ایپ وائس میسج پر تسلیم کر لیا کہ ملزم کی ضمانت ہو گئی، آپ نے تو کنفرم ہی نہیں کیا کہ ملزم حیدر کی ضمانت ہوئی یا نہیں ،کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ عدالت سمیت تمام سسٹم پر سمجھوتہ کیا گیا؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کے پی کے پولیس نہ صرف تعاون کرنے سے انکاری ہے بلکہ مشکلات پیدا کر رہی ہے، چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے آپ کا تفتیشی افسر کہاں تھا جب ملزم کی ضمانت ہو رہی تھی؟ تمام رپورٹس بتاتی ہیں کہ جتنے افسر بیٹھے ہیں وہ عہدوں کے قابل نہیں، آپ بتائیں کہ آپ کا تفتیشی افسر اور سسٹم کمپرومائز نہیں ہے، افسران دن رات کہاں گزارتے ہیں؟ اسی ملک میں گزارتے ہیں یا کسی اور ملک میں؟ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کمپیوٹر پر کیس کون تیار کرتا ہے؟ اردو والا بندہ ٹائپنگ کرتا ہے، کیا قانون اجازت دیتا ہے کہ تفتیشی افسر کے علاوہ کوئی اور کیس ڈائری ٹائپ کر سکتا ہے؟ تفتیشی افسر کیسے کسی اور کو بھیج سکتا ہے کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں اور کسی اور کو بھیج دے؟ ڈائریکٹر صاحب آپ کی سپرویزن میں یہ کچھ ہورہا ہے، یہاں وہ کچھ بولنا جو آپ کے پاس انفارمیشن ہے ، ورنہ آپ کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوگا ، جو تفتیشی افسر کے ساتھ ہونا ہے، عدالت کو مورد الزام ٹھہرا دینا بڑا آسان ہوتا ہے، اس ملک میں کمپرومائزڈ سسٹم نہیں چلے گا، 
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرلیا ،عدالت نے آئندہ سماعت پر کے پی کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کے آرڈرز طلب کر لئے۔

مزیدخبریں