سٹی42: پچیس کروڑ عوام کا مقدر تاریک کرنے والے قتل کے مجرم سے بڑے مجرم ہیں۔ ان مجرموں کو چھوڑنا بہت بڑا ظلم ہوگا، یہ لوگ قابل معافی نہیں۔ ہمیں انتقام کی کوئی خواہش نہیں، کسی بدلے کی تمنا نہیں ہے۔قوموں کے ساتھ ایسے سلوک کی معافی خدا بھی نہیں دیتا۔
یہ باتیں تین بار وزیراعظم رہنے والے اور بار بار انتقام کا نشانہ بننے والے پاکستان مسلم لیگ نون کے قائدمحمد نواز شریف نےپنجاب بھر کے پارٹی عہدیداروں کے گرینڈ مشاورتی اجلاس سے خطاب کے دوران کہیں۔ لاہور کے فلیٹیز ہوٹل میں ہونے والے اس مشاورتی اجلاس سے میاں نواز شریف نے لندن سے 90 منٹ طویل خطاب کیا۔ فلیٹیز ہوٹل میں مریم نواز، حمزہ شہباز, سابق وفاقی وزرا، مشیروں، پارٹی کے عہدیداروں نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔
محمد نواز شریف نے حمزہ شہباز کے جذباتی خطاب پر شرکاء کو مرزا غالب کا شعر سنا دیا ،"غالب ہمیں نہ چھیڑ کہ پھر جوشِ اشک میں، بیٹھے ہیں ہم تہیہِ طوفان کئے ہوئے"
نواز شریف نے کہا، بعض نقصانات زندگی میں پورے ہوجاتے ہیں لیکن بعض کا ازالہ ممکن نہیں ہوتا۔ پاکستان کی تاریخ میں اتنی تلخیاں نہیں آنی چاہیئیں تھیں، جتنی لائی گئیں۔ معاملات تلخی کی اس نہج پر نہیں جانے چاہئیں تھے، ماضی میں ایسا نہیں ہوا تھا۔ مریم نواز شریف، حمزہ شہباز شریف سمیت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے راہنمائوں اور کارکنوں نے بغیر کسی جرم کے جیلیں اور سختیاں بھگتیں۔ احسن اقبال ، رانا ثناءاللہ، حنیف عباسی سمیت ہمارے پارٹی راہنمائوں اور کارکنوں نے کسی جرم کے بغیر ہی ظلم برداشت کیے۔
نواز شریف نے کہا، یہ کون لوگ ہیں جنہوں نے آج پاکستان کا یہ حشر کر دیا ہے۔ آج غریب روٹی کو ترس رہا ہے، ملک کو اس حال تک کس نے پہنچایا ہے؟ آج عوام روٹی کے لئے پریشان ہیں، 2017 میں تو یہ حالات نہیں تھے۔ 2017 میں آٹے، گھی کی قیمت بہت کم تھی اور 50 روپے کلو چینی مل رہی تھی۔ 2017 میں جسے 1000 روپےکا بل آتا تھا، اسے آج 30 ہزار بجلی کا بل آ رہا ہے۔
عوام کہاں سے یہ بجلی کے بل ادا کریں؟ عوام روٹی کھائیں، بجلی کا بل ادا کریں یا دوائی خریدیں؟ ملک اور عوام کو ان حالات سے دوچار کرنے والے کون ہیں ؟ قوم کو اس حالت تک پہنچانے والے کردار اور چہرے ہمارے سامنے ہیں۔
نواز شریف نے کہا، ہمارا تو ایک منٹ میں احتساب ہوتا ہے، ملک وقوم کو اس حال کو پہنچانے والوں کا احتساب بھی ہوگا؟
اسابق وزیراعظم نے اپنی وزارت عظمیٰ کے دوسرے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہمارے دور میں ملک ایٹمی قوت بنا۔ملک کو جوہری قوت بنانے والے شخص کو جلا وطن کیا جاتا ہے، جیلوں میں ڈالا جاتا ہے اور دہشت گردی کی عدالت سے 27 سال کی سزا سنائی جاتی ہے۔ کیا نواز شریف کا قصور یہ تھا کہ اس نے پاکستان کو ایٹمی ملک بنایا ؟
اپنی وزارت عظمیٰ کے تیسرے دور کا حوالہ دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا، جو شخص ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلاتا ہے، چار جج بیٹھ کر کروڑوں عوام کے مینڈیٹ والے وزیراعظم کو گھر بھیج دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا اس (پانامہ سازش)کے پیچھے جنرل باجوہ اور جنرل فیض تھے۔ جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے آلہ کار ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ تھے۔آج بھارت چاند پر پہنچ گیا، جی 20 اجلاس کرا رہا ہے، یہ سب تو ہمیں کرانا چاہیے تھا ۔
نواز شریف نے اپنی وزارت عظمیٰ کے پہلے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، دسمبر 1990 میں جب میں وزیراعظم بنا تھا تو اس وقت بھارت نے پاکستان میں ہماری شروع کردہ معاشی اصلاحات کی تقلید کی تھی۔ احسن اقبال اور سرتاج عزیز اس بات کے گواہ ہیں کہ ہمارے اکنامک ریفارم آرڈر کی بھارت نے تقلید کی۔ ہمارے معاشی ایجنڈے کی کاپی کرکے بھارت آج کہاں پہنچ گیا اور ہم کہاں رہ گئے ہیں؟
نواز شریف نے کہا، اٹل بہاری واجپائی جب وزیراعظم بنے تو اس وقت بھارت کے پاس ایک ارب ڈالر خزانے میں نہیں تھا لیکن آج ان کے پاس 600 ارب ڈالر کے فارن ریزرو ہیں۔
آج ملک ملک مانگ رہے ہیں تو ملک کی کیا عزت رہ گئی ہے؟ آج پاکستان کا وزیراعظم دوسرے ملکوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوتا ہے۔
تباہی کی اس حالت پر پہنچانے والے سب سے بڑے مجرم ہیں۔ 70 سال میں اتنا بڑا جرم کسی نے نہیں کیا ہو گا کہ25 کروڑ عوام کے ملک کو ڈیفالٹ کے کنارے لا کر کھڑا کر دیا ہے۔
نواز شریف نے شہباز شریف کی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، پی ڈی ایم ملک کو ڈیفالٹ سے نہ بچاتی تو آج ملک میں پٹرول ایک ہزار روپے لیٹر ہوتا ۔ اپنا سیاسی سرمایہ داؤ پر لگا کر پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے۔ کوئی زخمی سڑک پر پڑا ہو تو کیا اسے نہیں بچانا چاہیے تھا؟ اسی طرح ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ۔ پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کی قیمت ہم نے ادا کی ہے۔ پاکستان کے درد کی خاطر خلوص سے یہ قربانی ہم نے دی ہے۔
نواز شریف نے کہا میں لکھ کر دیتا ہوں، ان شاءاللہ انتخابات میں کامیاب بھی آپ ہی ہوں گے۔
انہوں نے کہا، میں نے پہلے بھی معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑا تھا، اب بھی اللہ تعالیٰ پر چھوڑا ہے۔ میرے دل میں خوف خدا اور پاکستان کی محبت کا جذبہ تھا ا…
اللہ تعالیٰ آپ کو یہ صلہ کامیابیوں کی صورت میں دے گا، ان شاءاللہ ۔ ملک کو اس حال تک پہنچانے والے کردار کیفر کردار کو پہنچیں گے، ان شاءاللہ۔
نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے بعض کرداروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایک ضرب المثل شعر پڑھا، "یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا ، یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں"
انہوں نے کہا، خدا سے ڈرو، آج رعونت والے کہاں ہیں؟ ایک والد کے سامنے اس کی بیٹی کو جیل میں ڈالا، بیٹی کو اس لئے گرفتار کیاگیا کہ نواز شریف کی آنکھوں میں آنسو آئے کہ نہیں آئے! مریم نواز شریف کو گرفتار کرنے آئے تو میں نے مریم سے کہا کہ بیٹا بہادری اور مضبوطی سے جاؤ، اللہ تعالیٰ ہمیں سرخرو کرے گا۔ پچیس کروڑ عوام کا مقدر تاریک کرنے والے قتل کے مجرم سے بڑے مجرم ہیں۔ ان مجرموں کو چھوڑنا بہت بڑا ظلم ہوگا، یہ لوگ قابل معافی نہیں۔ ہمیں انتقام کی کوئی خواہش نہیں، کسی بدلے کی تمنا نہیں ہے۔قوموں کے ساتھ ایسے سلوک کی معافی خدا بھی نہیں دیتا ۔
مٹی پاؤ نہیں چلے گا
نواز شریف نے کہا، ڈالر 104 روپے پر چار سال برقرار رہا، نواز شریف کے دور میں موٹرویز بھی بن رہی تھیں، ترقی بھی ہو رہی تھی اور مہنگائی میں بھی مسلسل کمی آ رہی تھی ۔ آٹا ہمارے دور میں پانچ سال 35 روپے رہا، اج 160روپے ہے۔ہمارے دور میں پٹرول 65 روپے تھا، آج 332 روپے ہے ۔قوم کو یہ سب حقائق معلوم ہونے چاہئیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے مجرم کون ہیں، قوم کو انہیں معاف نہیں کرنا چاہیے۔مٹی پاؤ نہیں چلے گا، یہ مٹی پاؤ والا معاملہ نہیں ہے ۔
نواز شریف نے کہا، جو قومیں خود احتسابی نہیں کرتیں وہ حالات کے رحم و کرم پر ہی رہتی ہیں، خود احتسابی کا پیغام ملک کے کونے کونے میں پہنچائیں
اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے آنے والے وقت کو ملک کے لئے اچھا دیکھ رہا ہوں۔ پاکستان کو یہ برے دن دکھانے والوں کا احتساب ضرور ہو گا