ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قیدی نمبر فلاں کہتا ہے کہ آئینی عدالت کا کونسیپٹ نہیں چل سکتا، بلاول بھٹو

دو ماہ سے مولانافضل الرحمان کی جماعت اوردیگرجماعتوں کیساتھ دن رات محنت کررہاہوں، سیاسی جماعتوں کیلئے امتحان ہے، ہم سے جو ہو سکا، ہم نے کرلیا، آئین سازی اکیلے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کےساتھ مل کر کرنا چاہ رہا ہوں،، اپوزیشن میرے لیے دروازے بند کردیگی تو مجبوراً اس راستےچلناپڑےگا جو متنازع ہے اورپسندیدہ نہیں ہے، ہماری سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے آج کا نہیں، مستقبل کا سوچیں: حیدر آباد میں تاریخی جلسہ سے خطاب،

Bilawal Bhutto, Hyderabad PPP Jalsa, Saniha e Karsaz anniversary , Shaheed BB, Constitutional Court
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فؤج42:   پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو nے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن میرے لیے دروازے بند کردیگی تو مجبوراً اس راستےچلناپڑےگا جو متنازع ہے اورپسندیدہ نہیں ہے؛  مجبوراً ن لیگ کے ساتھ ملکر اکثریت کی رائے کے مطابق  قانون سازی کروں گا۔

کراچی کے سانحہ کارساز کے شہیدوں کی برسی کے ضمن میں حیدرآباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے  بلاول بھٹو  نے کہا  میں پیپلزپارٹی کے کارکن، تنظیم اور سب سے بڑھ کر حیدرآباد کے عوام کا شکر گزار ہوں،  آپ نے جلسے کو تاریخی بنا دیا ہے، ہم آج 18اکتوبر 2007کویادکررہےہیں جب شہید بی بی پاکستان واپس آئیں تھیں، شہید بی بی ایک مشن ،نظریے اور منشور کیساتھ واپس آئیں تھیں۔


بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید بی بی چاہتی تھیں کہ پاکستان کےعوام کو روٹی کپڑا اورمکان ملے، شہید بی بی جس منشورپرمہم چلا رہی تھیں اس میں آمریت کاخاتمہ موجود تھا، شہید بی بی کےمنشور میں 1973 کےآئین کو بحال کرناتھا، اسی منشور میں شہید بی بی کا ایک اور مطالبہ تھاکہ وفاقی عدالت بنانی تھی۔

ان کا کہنا تھاکہ اس وفاقی عدالت میں تمام صوبوں کی برابری میں نمائندگی ہونا تھی، وفاقی عدالت نےآئین کا تحفظ کرنا تھا، عوام کوبنیادی حقوق فراہم کرناتھا، شہید بی بی جتنا عدالتوں کااصل چہرہ جانتی تھیں اتناکوئی نہیں جانتا تھا، عدالت کا کام آمر کا راستہ روکناتھا،لیکن عدالتوں نےآمروں کاساتھ دیا، شہید بی بی فیصلہ کرچکی تھیں کہ آئینی عدالت بنا کر رہوں گی۔

چئیرمین بلاول نے کہا،  2008 سے 2013 تک ہم آئینی عدالت کےقیام کا وعدہ نہیں پوراکرسکے، میں وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں لیکن اسکے باوجود بی بی کا وعدہ پورا کرنے جارہاہوں، جو تنقید کرتےہیں وہ کہتے ہیں کہ آئینی عدالت کا کانسپٹ پاکستان میں نہیں چل سکتا، جب میں پوچھتا ہوں کہ کیوں  تو کہتے ہیں کہ قیدی نمبر فلاں فلاں کہتا ہے نا۔ آئینی عدالت کا کونسیپٹ نہیں چل سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ سب کا مطالبہ ہے کہ برابری کی نمائندگی ہو، ہر ایک کو عدالتوں سے فوری انصاف ملنا چاہیے، یہ مطالبہ صرف شہید بی بی کانہیں، یہ تو قائد اعظم محمد علی جناح کا مطالبہ تھا، جسٹس پٹیل اگرپی سی اوپرحلف لیتےتو افتخار چوہدری کی طرح ایک آمر کاجج بن سکتےتھے لیکن انہوں نے آمر کے راج کو قبول نہیں کیا، جسٹس دراب پٹیل اصل منصف اور انصاف کرنےوالا جج تھے، انہوں نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کےحق میں فیصلہ دیاتھا۔

پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ اگر آپ کو انصاف دینا ہےتو آئین کے مطابق چلنا ہوگا، ہمارا جائز مطالبہ ہے، دہائیوں سے مطالبہ ہے، آپ کوہمارامطالبہ ماننا پڑےگا، ہماراجائز مطالبہ ہے،برابری کی عدالت بنانا پڑےگی، آپ نے بینچ کا نام دینا ہے یا کوئی بھی نام دیں، مطالبہ ہمارا ماننا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ میں دو ماہ سے مولانافضل الرحمان کی جماعت اوردیگرجماعتوں کیساتھ دن رات محنت کررہاہوں، سیاسی جماعتوں کیلئے امتحان ہے، ہم سے جو ہو سکا، ہم نے کرلیا، آئین سازی اکیلے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کےساتھ مل کر کرنا چاہ رہا ہوں، ہماری سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے آج کا نہیں، مستقبل کا سوچیں، پاکستان میں جتنا سیاسی اسپیس ہے اسی میں ہم سب کھیل رہےہیں۔

 بلاول کا کہنا تھاکہ سیاست دانوں کیلئے آخری موقع ہے کہ ہوش کے ناخن لیں، ہم متحد ہوچکے، اگر میری کوشش ناکام رہتی ہے تو سب کو پاکستان کی جمہوریت کیلئے دعا مانگنا چاہیے، مجبوراً مسلم لیگ ن کے ساتھ مل کر اکثریت پر قانون سازی کروں گا، اگر اپوزیشن میرے لیے دروازے بند کردیگی تو مجبوراً اس راستےچلناپڑےگا جو متنازع اورپسندیدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہاگیا قیدی سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے، میں نےقیدی سے ملاقات کا بندوبست کیا، پتا نہیں وہ گئےکہ نہیں، مولانا اور تمام سیاسی جماعتوں سےہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ اتفاق رائے سےقانون سازی کریں، مولانا سے پھر ملاقات کرکے آئین سازی پر بات کروں گا۔


پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ اسلام آباد سے واپس آؤں گا آئینی بینچ یا آئینی عدالت بناکر آؤں گا، اگر میں ناکام ہوا تو ہم سب کو پاکستان کے استحکام کےلئےدعا کرنا ہوگی، اگر اتفاق رائے نہ ہوسکاتو ن لیگ کے ساتھ ملکر قانون سازی کی کوشش کریں گے، متنازع طریقے سے قانون سازی نہیں کرنا چاہتے۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں کا 2 مہینے سےانتظار کر رہے ہیں، سیاسی جماعتوں کا مزید انتظار نہیں کرسکتا، قومی اسمبلی میں جلد آئینی عدالت کابل پیش کروں گا، اپوزیشن جماعتوں کو قائل کرنےکی آخری کوشش کروں گا اور پیپلزپارٹی کا ڈرافٹ خود قومی اسمبلی میں پیش کروں گا۔

پی پی سربراہ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سلام پیش کرتا ہوں،،انہوں نے جو کام کیا تاریخ انہیں یاد رکھے گی۔