ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 6بجے ہوگا،8 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا

قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 6بجے ہوگا،8 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب ڈیسک:قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 6 بجے اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت منعقد ہوگا۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق مقدمات کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بل منظوری کے لیے پیش ہو گا، اسی طرح ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 بھی پیش کیا جائے گا۔

  قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے اجلاس کا 8 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا،ایجنڈے کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں سے متعلق مقدمات کے لیے خصوصی عدالتوں کے قیام کا بل منظوری کے لیے پیش ہو گا، اسی طرح ڈیپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ترمیمی بل 2024 بھی پیش کیا جائے گا،وفاقی وزیر پارلیمانی امور قومی کمیشن برائے خواتین ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کریں گے جبکہ وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس پاکستان انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ اینڈ ایسیٹ مینجمنٹ اتھارٹی کے قیام کا بل پیش کریں گے۔

 نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار بائیولوجیکل ہتھیاروں کی تیاری اور خریداری کی ممانعت سے متعلق عالمی کنونشن پر عملدرآمد کابل پیش کریں گے،جاری ایجنڈا کے مطابق جنرل سیلز ٹیکس جمع کرنے میں بڑے پیمانے پر مبینہ غفلت پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جائے گا جبکہ لیگل اینڈ جسٹس اتھارٹی ترمیمی بل 2024 پر قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کی رپورٹ پیش کی جائے گی،قومی اسمبلی کا بھی معمول کا ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس میں چھبیسویں آئینی ترمیم کی قانون سازی سے متعلق بل پیش کئے جانے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

 واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت گزشتہ ماہ سے ایک اہم آئینی ترمیم کی منظوری کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں کر رہی ہے،16 ستمبر کو آئین میں 26ویں ترمیم کے حوالے سے اتفاق رائے نہ ہونے اور حکومت کو درکار دو تہائی اکثریت حاصل نہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

 پورے دن کی کوششوں کے باوجود بھی آئینی پیکج پر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکامی کے بعد ترمیم کی منظوری غیر معینہ مدت تک مؤخر کر دی گئی تھی،اس کے بعد آئینی ترمیم پر مشاورت کے لیے خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں کے نمائندے شامل تھے اور اس دوران مولانا فضل الرحمٰن سمیت اپوزیشن کی منانے کے لیے تگ و دو کرتی رہی ہے۔