ساؤتھ افریقہ ویمن کی گلورئیس جیت میں کیپٹن اور باؤلرز کا کردار

18 Oct, 2024 | 03:17 AM

Waseem Azmet

سٹی 42:  جنوبی افریقہ کی فاتح خاتون کپتان، لورا وولوارڈٹ،  آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کا کروشل سیمی فائنل با آسانی جیتنے کے بعد میڈیا کے سامنے آئیں تو  مسکرا رہی تھیں۔ اس جیت کو کسی بھی فارمیٹ میں کسی بھی اپوزیشن کے خلاف شاید ان کی اب تک کی بہترین جیت قرار دیا جا سکتا ہے۔

لورا وولوارڈٹ نے اپنی باؤلرز کی  بہت اچھی باؤلنگ اور آسٹریلیا کو   کم ٹوٹل تک محدود کرنے پر اپنی ٹیم کی تعریف کی۔ اسے ایک اجتماعی گروپ کاوش قرار دیا  اور آسٹریلیا کی کمزوری کا تجزیہ کرنے کے لیے معاون عملے کا شکریہ ادا کیا۔

لورا نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ اس کھیل میں ان کی پلاننگ اچھی طرح سے سامنے آئی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ان کی ٹیم نے پہلے دو اوورز میں رن ریٹ کا تعاقب اچھی طرح سے شروع نہیں کیا  تھا لیکن پھر  تزمین برٹس نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور یہ نتیجہ نکلا۔

لورا وولوارٹ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ وہ فائنل میں کس س ے کھیلیں گے، کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ دونوں ان کے ساتھ فائنل میں خطرناک ہو سکتے ہیں۔

ٹاس جیت کے ٹارگٹ چیز کرنے کا اہم فیصلہ

کھیل کے شروع میں، جنوبی افریقہ  ویمن نے ایک اہم ٹاس جیت کر باؤلنگ کا انتخاب کیا تھا۔ لورا وولوارٹ کا یہ فیصلہ بہت صحیح ثابت ہوا۔ ان کی باؤلرز  دبئی کی نم ہوا اور  پچ کا بھرپور استعمال کیا اور آسٹریلیا کو رنز کے لیے دباتے رہے۔ ان کو کوئی چھکا نہیں پڑ سکا اور آسٹریلیا کی مایہ ناز بیٹرز صرف 11 چوکے لگانے میں کامیاب ہوئیں۔

 آسٹریلیا  ویمن نے حالات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی لیکن  آخری 3 اوورز میں ہی ان کی بیٹرز کو دس رنز کی ایوریج سے  31 رنز بنانے کا چانس ملا۔ بیتھ مونی نے جھنجھلا کر اپنا راستہ 44 تک پہنچا دیا لیکن ایک مضبوط بیٹنگ لائن اپ کے لیے ایک بھی چھکا نہ لگانا واقعی حیران کن تھا۔ اس "حیران کن" کے پیچھے  لورا وولوارڈٹ کی پرفیکشنسٹ مینیجمنٹ کارفرما تھی۔

ٹاس ہارا میچ ہارا؟ کیا واقعی اتنا سادہ تھا؟؟

ٹاس ہارا، میچ ہارا۔ کوئی ایسا محسوس کر سکتا ہے، خاص طور پر دبئی میں۔ پہلی اننگز میں، خاص طور سے اس وقت جب ٹاس جیتنے والی کیپٹن لورا وولوارٹ جیسی ہستی ہو۔

 جنوبی افریقہ کو سوئنگ، سیون موومنٹ اور کافی ٹرن ملے، گیند  بیٹر پر بھی رک گئی۔ لیکن جب رن کے تعاقب کا وقت آیا تو  گیند بمشکل جھوم گئی، بمشکل سیون سے ہٹی، تھوڑا سا مڑی اور روشنیوں کے نیچے بلے پر پھسل گئی۔

 آسٹریلیا کی خواتین کو دبئی کی رات کی کنڈیشنز سے کوئی مدد نہیں ملی اور وہ صرفوکٹ گرانے سے زیادہ مار کھانے سے بچنے کی  کوشش کر سکتی تھیں۔   انہوں نے ایسا کرنے کی کوشش کی لیکن پچ ان کی مدد نہیں کر رہی تھی۔ آسٹریلین ویمن کی امیدیں تیزی سے ختم ہوئیں۔لیکن اینابیل سدرلینڈ بہرحال  دو وکٹیں لینے میں کامیاب رہیں۔

مزیدخبریں