سٹی42: فلسطین کے مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی فوجی نے اپنے باغ میں زیتون چنتے ہوئے فلسطینی گھرانے پر فائرنگ کر دی جس سے ایک فلسطینی خاتون جاں بحق ہو گئی۔ اس واقعہ کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنے ایک فوجی افسر کو معطل کر کے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ایک 59 سالہ فلسطینی خاتون حنان عبدالرحمن ابو سلمہ کو اسرائیلی فوج نے اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا جب وہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں اپنی زمین پر موجود زیتون کے درختوں سے زیتون چن رہی تھی۔
آئی ڈی ایف نے بتایا کہ اس نے 334 ویں بٹالین کے ایک ڈپٹی کمانڈر کو معطل کر دیا ہے۔ آئی ڈی ایف نے اقرار کیا کہ کسی فوجی نے ایک 59 سالہ فلسطینی خاتون کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے جو کہ شمالی مغربی کنارے کے علاقے جنین میں سکیورٹی بیریئر کے قریب زیتون چن رہی تھی۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حنان عبدالرحمٰن ابو سلمہ کو شمالی مغربی کنارے کے شہر جنین کے نزدیک واقع گاؤں فقوعہ میں "[اسرائیلی] قابض فوج کی گولیوں سے ہلاک کیا گیا"۔
گاؤں کی کونسل کے ذریعہ جمع کردہ گواہوں کی شہادتوں کے مطابق، حنان عبدالرحمان ابو سلمہ اپنے خاندان کے ساتھ زیتون چنتے ہوئے مارا گئیں۔ یہ گھرانہ گاؤں کی کونسل کے کہنے پر ہی گاؤں کے قریب اپنے کھیت سے زیتون چننے کے لئے گئے تھے۔ جس جگہ وہ لوگ کام کر رہے تھے اس کے نزدیک اسرائیلی فون کے ایک حفاظتی دیوار بنا رکھی ہے۔
فاکوا گاؤں کے کونسلر منیر برکات نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ فوجی لباس میں ملبوس ایک اسرائیلی سفید رنگ کی کار میں اس مقام پر پہنچا اور ابو سلمہ کے خاندان پر تقریباً 10 گولیاں برسائیں، جو اپنی زمین پر زیتون چن رہے تھے۔
برکات کہتے ہیں، "کچھ دن پہلے، کونسل نے گاؤں کے مکینوں کو اپنی زرعی زمینوں پر جا کر زیتون لینے کا دعوت نامہ شائع کیا۔" ان کا مزید کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ اس علاقے میں اسرائیلی حکام کی جانب سے کھڑی کی گئی دیوار کے قریب پیش آیا۔