فارورڈ بلاک کی اطلاعات کے پس منظر میں مولانا فضل الرحمان کی سیدھی دھمکیاں

18 Oct, 2024 | 02:28 AM

Waseem Azmet

سٹی42:  جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان  نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب میڈیا کے سامنے آ کر ایک نیا مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا  کہ آئینی ترمیم سے متعلق (پارلیمانی) کمیٹی میں "دیگراسٹیک ہولڈرز کو بھی نمائندگی دی جائے"، مولانا فضل الرحمان نے دیگر سٹیک ہولڈرز میں  پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار کے نمائندوں کو  شمار کیا اور مطالبہ کیا ہے کہ انہیں بھی "کمیٹی میں شامل کرنا چاہیے"۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ باتیں  پی ٹی آئی کے وفد  سے  اسلام آباد مین اپنے گھر پر ملاقات کے بعد میڈیا کے کیمروں کے سامنے کہیں۔ 

پی ٹی آئی کے نمائندوں کے ساتھ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں  آئینی ترامیم مسودے پر  بات ہوئی، ملاقات کرنے والوں میں سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، حامد خان اور صاحبزادہ حامد رضا شامل تھے۔

ہمارے ارکان کو بڑی بڑی آفرز دی جا رہی ہیں، بدمعاشی کا جواب بدمعاشی سے دیں گے

پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے  ایک طرف تو  کہا کہ ہم پوری فراخدلی سے حکومت کے ساتھ بیٹھے ہیں، کچھ چیزیں ابھی بھی مشاورت کے قابل ہیں، ترمیم متفقہ ہونی چاہیے، تمام اپوزیشن جماعتوں کو آن بورڈ لیا جائے، دوسری سانس میں مولانا نے انتہائی سخت لب و لہجہ اپناتے ہوئے  کہا۔ "ہمارے ساتھ بدمعاشی کی گئی تو ہم بھی بدمعاشی کا رویہ اختیار کریں گے"، 'جے یو آئی اراکین پارلیمنٹ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، ہمارے ارکان کو بڑی بڑی آفرز دی جارہی ہیں۔"

مولانا نے کہاکہ جمعیت علما اسلام کے اراکین پارلیمنٹ کو اغوا کیا گیا،ہمارے ایک اغوا ہونے والے  رکن کے بچے میرے گھر میں بیٹھے ہیں،شاہ محمود قریشی کے بہو کو اغوا کیا گیا،حکومت اگر ایسے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے گی تو ہم مذاکرات کے راستے بند کردیں گے،یہ سیاست کا میدان ہے، جو حرکتیں آپ کر رہے ہیں اس سے باز آجائیں،ہمارے خلوص اور نیک نیتی کا مذاق نہ اڑائے،ہم صبح تک ان تمام صورتحال کو تبدیل دیکھنا چاہتے ہیں۔  ایک طرف مولانا نے اپنے ارکام پارلیمنٹ کے اغوا کا دعویٰ کیا تو دوسری طرف ان کے معاون اسلم غوری نیوز طینل کو بتا رہے تھے کہ سینیٹر عبدالغفور کے سوا تمام ارکان ہم سے رابطے میں ہیں۔

مولانا فضل الرحمان کے گھر  پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بھی کہا کہ آئینی ترامیم پر کمیٹی میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ہمارے سینیٹرز اور ارکان اسمبلی کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

بیرسٹر گوہر نے دھمکی دی کہ حکومتی رویہ اگر ایسا ہی رہا تو شاید ہم آگے نہ بڑھ سکیں، ساتھ ہی بولے مولانا کے ساتھ پہلے دن سے طے کرلیا تھا کہ جو تجویز آپ آگے دیں گے اس کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ہم نے بہت سی چیزوں پر اتفاق کرلیا ہے آج ایک اور میٹنگ ہوگی۔

جمعرات کے روز ہی  26 ویں آئینی ترمیم کا جائزہ لینے کے لیے سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔

مزیدخبریں