ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فخر بجا لیکن یادش بخیر! 47 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے رہتے ہیں

فخر بجا لیکن یادش بخیر! 47 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے رہتے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 سٹی42:  ہم پاکستانیوں کے پاس فخر کرنے کے لئے بہت کچھ ہے، اور تو اور ہم اس بات پر بھی فخر کرتے نہیں تھکتے کہ پاکستان میں نوجوان آبادی کا سب سے بڑا پورشن ہیں جو دنیا میں کسی دوسرے ملک میں نہیں۔  پاکستانیوں کے پاس فخر کرنے کے لئے واقعی بہت کچھ ہے لیکن انسناوں کے حالاتِ زندگی کے ضمن میں شاید ایسا کچھ نہیں جس پر فخر کیا جا سکے، دنیا کی 20 فیصد آبادی غربت کے آخری درجہ سے نیچے رہ رہی ہے لیکن پاکستان میں یہ تعداد دنیا کی اوسط سے ڈھائی گنا زیادہ ہے۔ 
دنیا بھر کی 6 ارب سے زائد آبادی میں سے ایک ارب کےقریب غربت کا شکار ہے ، غربت کا شکار ایک ارب کی آبادی میں سے 60 کروڑ کےقریب افراد کی عمریں 18 سال سےکم ہیں جب کہ پاکستان میں47 فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔


غربت کے خاتمے کے عالمی دن پر اقوام متحدہ ڈیولپمنٹ پروگرام  اور  آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ انیشیئٹیو نے نیا غربت انڈیکس جاری کردیا۔

 رپورٹ کےمطابق  دنیا میں غربت کی شرح میں خطرناک اضافہ ہوا ہے، دنیا کی ایک اعشاریہ ایک ارب آبادی غربت کا شکار ہے۔

عالمی انڈیکس کے مطابق غربت کی شرح افریقا اور جنوبی ایشیا میں ہولناک ترین ہے، ہر6 میں سے 5 غریب افراد افریقا یا جنوبی ایشیا میں رہتے ہیں۔ 1.1 بلین غریب لوگوں کی تقریباً نصف تعداد صر ف پانچ ممالک میں مقیم ہے۔ جس میں سے بھارت میں 1.4 بلین آبادی میں سے 234 ملین افرادانتہائی غربت کا شکار ہیں۔

پاکستان میں47 فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزار  رہے ہیں، اس کےبعد  ایتھوپیا، نائیجیریا اور جمہوریہ کانگو کا نمبر آتا ہے۔

اقوام متحدہ نے دنیا کے تحفظ اور  اس کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے جو ترقیاتی اہداف مقرر کیے ہیں ان میں 2030 تک غربت کا خاتمہ شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں غربت کی شرح میں اضافے کو کم کرنا اور یومیہ 3.65 ڈالر سے کم پر زندگی بسر کرنے والے کروڑوں لوگوں کو 14 ارب ڈالر سے تھوڑی زیادہ رقم سے غربت سے نکالنا ممکن ہے۔