سٹی42: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جب تک پاکستان ہے فلسطین کے عوام اکیلے نہیں ہوں گے۔ آج فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئےملک کے ہر ضلع میں عوام جمع ہیں۔ جب تک پاکستان ہے فلسطین کے عوام اکیلے نہیں ہوں گے۔ آج اگر اپنے آپ کو وزیر خارجہ سمجھتے ہو فلسطین کے معاملے پر خاموش نہیں رہنا پڑے گا۔ پورا پاکستان فلسطین کے مسئلے پر متحد ہے۔ہم فلسطینی عوام پرہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔نگراں وزیراعظم فلسطین کیلئے آوازاُٹھائیں۔نگرا ں وزیراعظم صرف ہمارےنہیں فلسطین کے بھی نمائندے ہیں،نگراں وزیراعظم کوفلسطین کےعوام کیلئے آواز اٹھانی پڑے گی۔
بلاول بھٹو نے یہ باتیں کراچی میں سانحہ کارساز کے شہدا کی برسی پر پیپلز پارٹی کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ان سب شہریوں کے شکر گزار ہیں جو پورے ملک میں کارساز کے شہداء کو یاد کرنے اور فلسطینی بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کےلئے جمع ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سولہ سال گزر گئے ہیں، اس دن شہید محترمہ اپنے وطن آئی تھیں۔شہید محترمہ کی واپسی ایک تاریخی دن تھا، اس روز (18 اکتوبر 2007 کو)لاکھوں لوگوں نے استقبال کرکے دکھایا کہ پاکستان کا حقیقی چہرہ شہید محترمہ ہیں۔ جب رات کے اندھیرے میں بزدل دہشت گردوں نے حملہ کیا، اس دن دو سو جیالے شہید ہوئے تھے جنہوں نے تاریخ رقم کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکن کوڑے کھاتے ہیں، شہادتیں دیتے ہیں۔ جب کارساز پر بم دھماکہ ہوا تو کارکن بہادری کے ساتھ اپنے لیڈر کی حفاظت کے لیئے آگے بڑھے۔ پی پی کے جیالے دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جدوجہد کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیئے ملک کے ہر ضلع میں عوام جمع ہیں، فلسطینی کے عوام اکیلے نہیں ہیں پورے ملک کے عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ جب تک پاکستان ہے، فلسطین کے عوام اکیلے نہیں ہوں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ فلسطین کے عوام سے ہمارا پرانا تعلق ہے، وہ یاسر عرفات تھا جس نے مکہ میں جنرل ضیاء سے وعدہ لیا تھا۔ مگر افسوس وہ جھوٹا مکار شخص تھا جس نےوعدے پر عمل نہ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی وزیر اعظم تھیں جس نے غزہ کا دورہ کیا تھا، یاسر عرفات شہید محترمہ کی دعوت پر پاکستان آئے تھے۔ یاسر عرفات نے گڑھی خدا بخش میں فاتحہ پڑھی، فلسطین کے لوگوں نے مشکل وقت میں پیپلز پارٹی کی مدد کی، ہم ہر مشکل میں اُن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم کسی صورت آپ کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔
بلوول بھٹو نے موجودہ وزیر خارجہ کا نام لئے بغیر کہا کہ آج اگر اپنے آپ کو وزیر خارجہ سمجھتے ہو فلسطین کے معاملے پر خاموش نہیں رہنا پڑے گا۔ پورا پاکستان فلسطین کے مسئلے پر متحد ہے۔ہمیں اس یکجہتی اور اتحاد کو قائم کرنا پڑے گا۔آج پاکستان ہر بات پر تقسیم ہے۔ ہمیں قومی اتحاد کی ضرورت ہے اگر قومی مسائل حل کرنے ہیں تو ہمیں گالی نفرت کی سیاست سے نکلنا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں نئے پاکستان میں داخل ہونے کے لیئے نئی قیادت کی ضرورت ہے۔ہم انیس سو نوے کی دہائی اور 2017 کا پاکستان نہیں چاہئے ،ہمیں آج کا پاکستان چاہئیے، نہ میرا نہ تیرا ہم سب کا پاکستان پر عمل کرنا ہوگا۔اس وقت پاکستان درست رخ میں نہیں چل رہا ،قصور کسی کا بھی ہو آگے بڑھنا ہوگا۔ہمیں الیکشن کرانا ہوگا۔ جمہوریت کی جانب بڑھناہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہا، ملک میں معاشی حالت درست نہیں، نفرت اور تقسیم کی سیاست کے بجائے خدمت کی سیاست کرنا ہوگی،سیاست میں اتفاق رائے قائم کرنا ہوگا اختلاف کو جگہ دینی ہوگی۔عوام پر بھروسہ کرنا ہوگا ۔ملک کے مستقبل کا فیصلہ عوام کو ہونا ہے،عوام تب فیصلہ کرے گا جب ووٹ کا حق ہوگا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا، جب سیاسی استحکام ہوگا تو معاشی استحکام ہوگا، معاشی ترقی کے لیئے معیشیت کو عوام کے مفاد کے تحت چلانا ہوگا، جب تک مخصوص طبقہ فاعدہ اٹھاتا رہے گا عوام غریب تر ہوتا رہے گا، ہمارے ہر دور میں ترقی ہوتی ہے، ہماری سیاسی معاشی پالیسیاں عوام کے لئے ہوتی ہیں،آج بھی عوام کو پیپلز پارٹی سے ہی امید ہے۔ غربت کا خاتمہ پیلپز پارٹی کا عوامی راج کرے گا۔پیپلز پارٹی نوجوانوں کی امید ہے۔ آج بھی عوام سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی روزگار لائے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ سلیکشن کی سیاست نے ہماری جمہوریت کا جنازہ نکال دیا۔قصورجس کابھی ہے ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔کچھ بھی ہوجائے الیکشن کرانے ہوں گے ۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نےاپنے خطاب میں قومی اتحادناگزیر قراردیدیا۔ انہوں نے کہا، آج ہمارے ملک کو قومی اتحادکی ضرورت ہے۔آج کے پاکستان کو نئی سوچ اورنئی قیادت کی ضرورت ہے۔ایسی قیادت کی ضرورت ہے جوماضی میں نہ پھنسی ہوئی ہو۔نفرت ،تقسیم اورگالی کی سیاست کوچھوڑنا ہوگا۔
جب عوام معیشت کا مرکز بن جاتے ہیں تو پورا ملک ترقی کرتا ہے
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم نے 2013ء سے 2018ء کے دور میں خدمت کی سیاست کی اور ثابت کیا کہ اٹھارہویں ترمیم، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے شروع کیے جاسکتے ہیں۔ ہمیں عوام پر بھروسہ کرکے آئین و قانون کی سیاست کو موقع دینا ہوگا، عوام اس ملک کے وارث اور مالک ہیں، صرف ان کے ہی پاس حق ہے کہ ملک کا فیصلہ کریں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’معاشی ترقی کیلئے سیاسی استحکام کے ساتھ معیشت کو عوام کے مفاد پر چلانا بہت ضروری ہے، جب عوام معیشت کا مرکز بن جاتے ہیں تو پورا ملک ترقی کرتا ہے اور جب تک ایک مخصوص طبقہ معیشت سے فائدہ اٹھائے گا تو عوام غریب ہوتے اور امیر، مزید امیر ہوتے رہیں گے۔
چیئرمین پی پی نے دعویٰ کیا کہ تاریخی مہنگائی اور غربت کا توڑ پاکستان پیپلز پارٹی کا راج ہے، آج بھی کسان، مزدور اور قوم کو پیپلز پارٹی سے ہی امیدیں لگائے بیٹھی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ایک ہی جماعت سارے مسائل کو حل کرسکتی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت میں آکر ایک اور معاشی اقتصادی راہداری کا آغاز کریں گے، اس سے پسماندہ علاقوں میں ترقی اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے کیونکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا ہے، جس کیلئے سبز انقلاب لانا ہوگا۔