(ویب ڈیسک) ٹرانس جینڈر ایکٹ, نادرا کا جنس تبدیلی کے رول 13 ون کو ختم کرنے کا فیصلہ,وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کےخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران نادرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نادرا ایک ماہ تک جنس کی تبدیلی کے رول 13 ون کو ختم کر رہا ہے، 13 ون کے خاتمے پر چئیرمین نادرا کے دستخط ہو چکے ہیں، معاملے کی آئندہ بورڈ اجلاس میں منظوری ہو جائے۔
قائم مقام چیف جسٹس سید محمد انور کی سربراہی میں وفاقی شرعی عدالت کے دو رکنی بینچ نے ٹرانسجینڈر ایکٹ 2018 کیخلاف سینیٹر مشتاق احمد خان و دیگر کی درخواستوں کی سماعت کی. نادرا کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نادرا ایک ماہ تک جنس کی تبدیلی کے رول 13 ون کو ختم کر رہا ہے، 13 ون کے خاتمے پر چئیرمین نادرا کے دستخط ہو چکے ہیں، معاملے کی آئندہ بورڈ اجلاس میں منظوری ہو جائے گی، کوشش کریں گے کہ ایک ماہ میں بورڈ مینٹنگ سے منظوری حاصل کرلی جائے۔
سینیٹر مشتاق کے وکیل نے کہا کہ قانونی اور شرعی طور پر دیکھنا ہو گا ، کیا کوئی خود اپنی جنس کا تعین کر سکتا ہے، ایکٹ میں ٹرانسجینڈر کا لفظ ہے مگر اس کی کوئی تشریح نہیں کی گئی، ٹرانسجینڈر وہ ہے جو دونوں صنف کا مالک ہو۔ اس قانون کے تحت کسی بھی ٹرانسجینڈر کو اختیار ہے کہ وہ خود سے اپنی صنف کا فیصلہ کرسکے ، جبکہ قرآن و سنت میں خود سے صنف کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں،اسلام صنف کی واضح علامات کی بنیاد پر مرد اور عورت کی کیٹگری رکھتا ہے، جبکہ دین میں انٹر سیکس کا تعین بھی کیا گیا ہے۔
ٹرانسجینڈرز ندیم کشش اور شاہانہ عباس نے عدالت سے کہا کہ ہمارے لیے بل میں خنثی کا لفظ شامل کیا جائے، 2017 کے بعد ہم حج پر نہیں جا سکتے، میرا پہلے کارڈ مرد کی بنیاد پر بنا تھا، اب آئی ڈی کارڈ پر “ایکس” لکھا ہے. سینیٹر مشتاق نے عدالت کو بتایا کہ میں نے ٹرانسجینڈر ایکٹ میں پہلے ترمیم جمع کروائی تھی ، اب میں نے ایک نیا بل سینیٹ میں پیش کیا ہے، جو جائزے کے لئےکمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے، عدالت نے نئے بل کی کاپی مانگ لی۔
سینیٹر مشتاق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی اسلام آباد اور خواجہ سرا کمیونٹی بھی ہمارے ساتھ کہڑی ہے،ہم ہم ہر طرح کا قانونی راستہ اختیار کریں گے.سینیٹر مشتاق کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کو خلاف شریعت اختیار کیا ہے،یہ قانون خلاف قرآن و سنت ہے.