ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

24 نومبر کا پلان؛  پختونخوا سے دس ارکان اسمبلی وزیراعلیٰ ہاؤس کی سرگرمیوں سے لاتعلق

24 نومبر کا پلان؛  پختونخوا سے دس ارکان اسمبلی وزیراعلیٰ ہاؤس کی سرگرمیوں سے لاتعلق
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

پشاور کے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں تحریک انصاف کے  24 نومبر کو اسلام آباد جانے کے متعلق اجلاسوں میں 10 اہم ارکان اسمبلی نے شرکت نہیں کی۔ 

باخبر ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ  پی ٹی آئی کے پختونخواہ میں اہم رہنما عاطف خان اور جنید اکبر  سمیت 5 ایم این اے  وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہونے والے کسی بھی اجلاس میں نہیں گئے۔

مالاکنڈ سے رکن صوبائی اسمبلی شکیل خان اور  مردان، سوات، نوشہرہ  اور صوابی سے تعلق رکھنے والے 4 ارکان پختونخوا اسمبلی بھی ان  اجلاسوں میں نہیں گئے،

 اجلاسوں مین شرکت نہ کرنے کی وجہ پوچھے جانے پر رکن قومی اسمبلی عاطف خان نے کہا کہ اجلاس میں شرکت کے لیے میسج ملا ہوگا، وہ نہیں دیکھا،  لیکن، انہوں نے کہا، میٹنگ میں جانا ضروری نہیں بلکہ احتجاج کیلئے ورکرز کو نکالنا اہم ہے۔

عاطف خان نے بتایا، میں مردان میں ہوں، مجھے پیسوں کی ضرورت نہیں، احتجاج کےاخراجات خود اٹھاؤں گا اور  اسلام آباد جائیں گے۔

جنید اکبر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی نے چنا ہے، ان کے ساتھ ہیں، اجلاس میں شرکت ضروری نہیں، پارٹی سے جڑے ہیں، اسلام آباد  جائیں گے۔

 شوکت یوسف زئینے کہا  کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پارٹی اجلاسوں میں شرکت کیلئے سب کو بلایا گیا تھا، کوئی نہ آئے تو اس کی اپنی مرضی ہے۔

بانی  کی  احتجاج کی ہدایت اور اسلام آباد میں سیکشن 144
تحریک انصاف کے بانی نے 24 نومبر کو اپنے تمام کارکنوں کو اسلام آباد جا کر وہاں احتجاج کرنے  کی ہدایت کر رکھی ہے۔ اسلام آباد میں  پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت کے قافلے کو ایک بار پھر داخلے کی اجازت نہیں ملے گی لیکن پشاور میں کے کی پے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور  بشریٰ بی بی  متحرک ہیں، بعض دیگر  رہنما جن کے علی امین گنڈاپور سے سنجیدہ نوعیت کے اختلافات چل رہے ہین وہ ان کی سرگرمیوں میں شریک نہیں لیکن یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنے طور پر بانی کی ہدایت پر عمل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

ایم این اے دس ہزار، ایم پی اے پانچ ہزار کارکن اکٹھے کرے گا

ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ہونے والے پی ٹی آئی کے  جنوبی اور  پشاور ریجن کے رہنماؤں کے اجلاسوں سے خطاب کے دوران کہا کہ اس احتجاج کو کامیاب بنانے کیلئے تمام توانائی استعمال کی جائے گی، بشریٰ بی بی نے ہدایت کی کہ ہر رکن صوبائی اسمبلی 5 ہزار جبکہ رکن قومی اسمبلی 10 ہزار کارکن جمع کرے گا۔

جو اسلام آباد بندے نہیں لے جائے گا وہ عہدہ سے ہاتھو دھوئے گا

پی ٹی آئی میں ہر  سطح پر یہ بتایا جا رہا ہے کہ پارٹی میں عہدہ برقرار رکھنے کے لئے 24 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاجی اجتماع میں بندے لے کر پہنچنا لازمی ہے، اگر کوئی عہدیدار اس میں ناکام رہا تو اس کو عہدے سے برطرف کر دیا جائے گا، اگر کوئی 24 نومبر سے پہلے گرفتار ہو گیا تب بھی اس کے ساتھ رعایت نہیں کی جائے گی۔