سٹی 42: اسرائیل کی ڈیفنس فورسز اور شن بیٹ سیکیورٹی سروس نے ہفتے کے روز مغربی کنارے کی رات بھر کے دوران حماس کے کئی مبینہ ٹھکانوں پر حملے کئے۔ ان حملوں مین فلسطینی اور عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق 26 افراد شہید ہوئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں مارے گئے متعدد افراد اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں پر "آسان" حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز اور طیاروں نے نابلس کے قریب بلتا پناہ گزین کیمپ میں ایک خفیہ اپارٹمنٹ پر حملہ کیا۔
آرمی ریڈیو کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب بعض مواقع پر مغربی کنارے میں نابلس کے علاقہ میں حملے کرنے کے لیے لڑاکا طیاروں کا استعمال کیا ہے، دوسری انتفاضہ کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے جب کسی طیارے نے نابلس میں کسی ہدف کو نشانہ بنایا ہے۔اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ پانچ فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ ہاریٹز نے "ہسپتال کی شہادتوں" کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے چار افراد الفتح کے الاقصیٰ شہداء بریگیڈ سے وابستہ تھے۔
دوسری جانب عرب ذرائع ابلاغ نے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب خان یونس میں ایک رہائشی عمارت پر حملہ میں 20 سے زائد افراد شہید ہونے کی اطلاعات دی ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق مقامی انصر ہسپتال کے ڈائریکٹر نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ خان یونس کے حماد شہر پر ہونے والے حملے کے بعد اسپتال میں 26 لاشیں اور 23 زخمی لائے گئے جن کو شدید زخم آئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق خان یونس میں مرنے والوں میں محمد زاہد بھی شامل تھا، جسے اسرائیلی سیکورٹی سروسز نے نابلس میں ایک "سینئر دہشت گرد" قرار دیا تھا اور اس کے بارے میں کہا تھا کہ وہ شوٹنگ کے متعدد حملوں میں ملوث تھا، جن میں اپریل میں یروشلم میں ایک حملہ بھی شامل تھا جس میں دو اسرائیلی زخمی ہوئے تھے۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خان یونس میں حملہ ایسے وقت میں کیا گیا جب اسرائیل کی جانب سے خان یونس کے جنوبی شہر سے لوگوں کو منتقلی کا حکم دیا۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے نمائندے نے کہا کہ ہم لوگوں سے دوسری جگہ منتقلی کا مطالبہ کررہے ہیں، ہمیں پتا ہے یہ مشکل ہے لیکن ہم دو طرفہ فائرنگ میں عام شہریوں کی ہلاکتیں نہیں چاہتے۔
اسرائیلی فوج کے بیان کے مطابق ہفتہ کی رات اسرائیلی فورسز نے بلاتا میں دھماکہ خیز مواد کی ایک لیبارٹری کا بھی پتہ لگایا۔
سیکورٹی سروسز نے بتایا کہ پناہ گزین کیمپ کی سڑکوں کے ساتھ اور نیچے دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا تاکہ اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔اس آپریشن کے دوران مسلح افراد نے اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ کی تاہم اس میں کوئی اسرائیلی جانی نقصان نہیں ہوا۔
یہ آپریشن غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے دوران خان یونس میں اپنی نوعیت کی پہلی کارروائی ہے۔جمعہ کو، IDF نے کہا کہ اس کے فوجیوں نے مغربی کنارے میں دو الگ الگ واقعات میں سات فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
فوج نے کہا کہ فلسطینیوں نے جمعہ کی صبح جنوبی مغربی کنارے کے شہر ہیبرون کے قریب ایک چوراہے پر ایک گاڑی سے اسرائیلی فورسز پر فائرنگ کی جہاں اسرائیلی فورسز کام کر رہی تھیں۔آئی ڈی ایف نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلہ میں فلسطینی بندوق بردار اور ڈرائیور ہلاک ہو گئے، انہوں نے مزید کہا کہ کسی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔
شمالی مغربی کنارے کے شہر جینین اور اس سے ملحقہ پناہ گزین کیمپ میں چھاپے کے دوران فوجیوں کی مسلح فلسطینیوں سے جھڑپیں ہوئیں، انہوں نے ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا اور ایک ہسپتال میں چھپنے کی کوشش کرنے والےمسلح افراد کا پیچھا کیا۔
آئی ڈی ایف نے کہا کہ اس چھاپے کے دوران ایک ڈرون نے بندوق برداروں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا جو فورسز پر فائرنگ کر رہے تھے۔ جھڑپوں کے دوران دھماکہ خیز مواد پھینکنے والے دیگر فلسطینیوں کو گولی مار دی گئی۔
فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے جنین کیمپ میں کم از کم پانچ فلسطینی بندوق برداروں کو ہلاک کیا اور چھ اسالٹ رائفلیں قبضے میں لے لیں۔ فلسطینی میڈیا نے اس جھڑپ میں تین افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع دی ہے۔
IDF نے یہ بھی کہا کہ اس نے ہیبرون میں تین فلسطینی جنگجوؤں کے گھروں کی ممکنہ مسماری سے پہلے ریکی کی۔
فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر سے مغربی کنارے کے تقریباً 200 فلسطینی اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید ہو چکے ہیں اور بعض واقعات میں آباد کار بھی مارے گئے۔
جنگ شروع ہونے کے بعد سے، IDF کا کہنا ہے کہ اسکے فوجیوں نے مغربی کنارے سے 1,800 مطلوب فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 1,050 حماس سے وابستہ ہیں۔