ویب ڈیسک : پنجاب میں ڈینگی سے مزید پانچ اموات ۔ تین افراد لاہور ، خانیوال اور گوجرانوالہ میں ایک ایک ہلاکت ۔ 306 نئے کیس رپورٹ ۔۔ 225 کا تعلق لاہور سے ہے ۔
لاہور میں ڈینگی سے تین افراد جان کی بازی ہارگئے جبکہ ، خانیوال اور گوجرانوالہ میں ایک ایک ہلاکت ۔ 306 نئے کیس رپورٹ ہوئے، 225 کا تعلق لاہور سے ہے ۔24گھنٹوں کےدوران 3 مریض جان کی بازی ہارگئے .لاہور میں ہسپتالوں میں ڈینگی کے1010مریض زیرعلاج ہیں رواں سال ابتک ڈینگی کے16476کیس رپورٹ ہوچکے گزشتہ روز لاہورمیں 22919 ان ڈور مقامات کو چیک کیاگیا۔ انسداد ڈینگی ٹیموں نے 4825آؤٹ ڈور مقامات کوچیک کیا ۔لاہورمیں159ان ڈوراور آؤٹ ڈور مقامات سےلاروا تلف کیاگیا۔
راولپنڈی کے 21،گوجرانوالہ کے 18 شہری بیمار ۔خیبر پختونخوا میں ڈینگی کے مزید ایک سو دس کیس رپورٹ ۔متاثرین کی تعداد نو ہزار 613 ہو گئی۔ سندھ بھر میں 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے مزید 56 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 46 کا تعلق کراچی سے ہے۔ رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ڈینگی میں مبتلا مزید 5 افراد انتقال کرگئے ہیں جبکہ 274 نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران خیبرپختونخوا میں ڈینگی کے مزید 110 کیسز سامنے آئے ہیں۔
دوسری جانب ڈینگی بخار کی سب سے پہلی علامت شدید قسم کا سر درد ہے جو مریض کو بے حال کردیتا ہے۔ ڈینگی کی ایک علامت تیز بخار ہونا ہے، عموماً 104، 105 یا اس سے بھی زیادہ تیز بخار کی وجہ سے جسم کے درجہ حرارت میں نہایت تیزی کے ساتھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ ڈینگی کا شکار ہونے والے مریض کو پٹھوں اور جوڑوں میں نہایت شدید قسم کا درد کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ درد خاص طور پر کمر اور ٹانگوں میں ہوتا ہے۔ ڈینگی بخار کے ابتدائی مرحلے میں جلد پر خراشیں بھی پڑ جاتی ہیں اور جلد کھردری ہو کر اترنے لگتی ہے۔متلی اور قے : اس وائرس کے باعث تیز بخار متلی اور الٹی کا سبب بھی بنتا ہے۔ ڈینگی بخار کے دوران مریض عموماً غنودگی میں رہتا ہے۔
جب ڈینگی بخار اپنی شدت کو پہنچ جاتا ہے تو مریض کے ناک اور مسوڑھوں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے۔ ڈینگی وائرس خون کے خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے ایک تو نیا خون بننا بند یا کم ہوجاتا ہے، علاوہ ازیں بخار کے دوران اگر کوئی چوٹ لگ جائے اور خون بہنا شروع ہوجائے تو خون کو روکنا مشکل ہوجاتا ہے جو مریض کےلیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ ڈینگی وائرس خون کے بہاؤ اور دل کی دھڑکن کو بھی متاثر کرتا ہے، جس کی وجہ سے بلڈ پریشر اور دھڑکن کی رفتار میں کمی آسکتی ہے۔؎
ڈینگی سے بچاؤ کےلیے تاحال کوئی ویکسین بنائی نہیں جاسکی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے تحفظ کیلئے موسکیٹو ریپیلنٹس کا استعمال کریں اور میدان یا چار دیواری کے اندر، آستینوں والی قمیض اور پیروں میں جرابیں پہنے۔گھر میں اے سی ہو تو اسے چلائیں، کھڑکیاں اور دروازوں میں مچھروں کی آمد روکنا یقینی بنائیں، اے سی نہیں تو مچھروں سے بچاؤ کے نیٹ استعمال کریں۔اسی طرح مچھروں کی آبادی کم کرنے کے لیے ان کی افزائش کی روک تھام کی تدابیر پر عمل کریں جیسے پرانے ٹائروں، گلدان اور دیگر میں پانی اکٹھا نہ ہونے دیں۔