پاکستان میں جانوروں کی صحت اور سہولیات کے فقدان

18 Nov, 2020 | 05:53 PM

Shazia Bashir

سعدیہ خان: صحت مند ماحول کے لیے انسانون کے ساتھ ساتھ دیگر جانداروں کے لیے متوازن زندگی انتہائی ضروری ہے مگر  پاکستان میں جانوروں کی صحت اور سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ہر سال لاکھوں جانورو بے دردی کے ساتھ موت کی منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ محکمہ لائیو سٹاک صرف دودھ اور گوشت دینے والے جانوروں کو جاندار تصور کرتا ہے ۔


جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم کے مطابق انسانوں کی صحت جانوروں سے جڑی ہے جبکہ بہت سی بیماریاں جانوروں سے انسانوں کو منتقل ہوتی ہیں جبکہ جانوروں کو لاحق بہت سی بیماریوں کا علاج پاکستان میں موجود نہیں، بروک انٹرنیشنل کےمطابق پاکستان میں تقریبا 58لاکھ گدھے گھوڑے اور خچر مال برداری کے لیے استعمال ہوتے ہیں جبکہ ان کی اوسط عمر کے بعد انکو بے یارومدگار چھوڑ دیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر جاوید کے مطابق لاہور میں جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے  ایس پی سی اےنے پہلی دفعہ تین معذور گدھوں کو لوہے کی ٹانگیں لگانے کا تجربہ کیا ہے جو ناکام ہوگیا اور بعد ازاں ان کی اموات واقع ہوگی، لوگ گھروں میں پالے گے پالتو جانوروں کو صرف خوراک اور طبی سہولیات دیتے ہیں جبکہ اوارہ کتوں اور بلیوں کو مار دیا جاتا جس کے اثرات ماحول پر نظر اتے ہیں جانوروں کا بے دریغ قتل نہ روکا گیا تو حالات سنگین ہوسکتے۔


محکمہ لائیو سٹاک کے مطابق دودھ اور گوشت دینے والے جانور ہی جاندار ہیں جن کے صحت اور پروٹیکشن کے حوالے سے محکمہ کام کررہا ہے۔

مزیدخبریں