سٹی 42:شادی سے انکار مسلمان لڑکی کیلئے سزائے موت بن گیا۔ہندو لڑکے نے مسلمان لڑکی کو زندہ جلادیا ۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ انسانیت سوز واقعہ ریاست بہار کے ضلع وِشالی میں پیش آیاجہاں ایک 20 سالہ لڑکی کو 3 ہندو نوجوانوں نے مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی،رپورٹ کے مطابق 20 سالہ گلنازکو ستیش نامی نوجوان کئی ماہ سے مسلسل تنگ کررہا تھا اور شادی کرنے پر اصرار کررہا تھا۔آگ کے باعث گلناز کے جسم کا 75 فیصد حصہ بری طرح جھلس گیا تھا اور اسپتال میں 15 روز بعد وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی۔
موت سے قبل اپنے ویڈیو بیان میں گلناز نے بتایا کہ ستیش اسےکئی دنوں سے تنگ کررہا تھا جس پر ایک دن اس نے صاف کہہ دیاکہ وہ مسلمان ہے اور اس سے شادی نہیں کرسکتی جس کے بعد جب وہ کچرا پھینکنےباہر گئی تو ستیش نے دیگر 2 افراد کے ہمراہ اس پر مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی۔ گلناز کی جانب سے واضح طور پر ملزمان کے نام لیے جانے کے باوجود 2 ہفتوں سے زائد ہوچکے ہیں لیکن ملزمان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوسکا ہے۔
گلناز کی وفات کے بعد اس کے اہلخانہ نے انصاف کی فراہمی کے لیے میت کے ہمراہ دھرنا دے دیا جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہیں اور بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ گلناز کو انصاف فراہم کرے اور مجرموں کو سخت سزا دے۔
Dogli Media, which has made hundreds of TV debates in the name of Love Jihad, is silent on Vaishali case
— Mozammil Hasan (@MozammilHasan16) November 17, 2020
Because this girl is Muslim?????
#गुलनाज_को_न्याय_दो pic.twitter.com/zrf9I8fgQO
رپورٹ کے مطابق گلناز کے والد چند سال قبل انتقال کرگئے تھے اور گلناز کی والدہ گھریلو اخراجات کے لیے سلائی کڑھائی کرتی ہیں جس میں گلناز بھی ان کا ہاتھ بٹاتی تھی۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئےکہا ہے کہ کیونکہ یہاں پر لڑکی مسلمان تھی اور لڑکا ہندو اس لیے یہ 'لَو جہاد' کا معاملہ نہیں جب کہ بعض افرادکاکہنا ہےکہ ملزمان بااثر خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے بھی پولیس سستی کا مظاہرہ کررہی ہے۔