(سٹی42)ملک میں کورونا کی دوسری لہر میں تیزی آچکی ہے جس کی وجہ سے متاثرین اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، اس سنگین صورت حال میں شہر کے مشہور جنرل ہسپتال میں ینگ ڈاکٹروں نے کام بند کردیا۔
تفصیلات کے مطابق عالمگیر وبائی مرض کورونا نے ایک بار پھر حکومت کو کشمکش میں مبتلا کردیا، ایک طرف کورونا کا سامنا تو دوسری جانب عوامی دباؤ ہے،سرکاری اداروں میں کورونا نے انٹری دےدی، متعدد ملازمین اس کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے اور کچھ ابھی بھی اس بیماری کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں،حالات کی نوعیت کو مدنظر رکھتے اور مریضوں کی کیفیت جانتے ہوئے شہر کے مشہور جنرل ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز کا احتجاج جاری ہے۔
کورونا کی آڑ میں آئے روز چھٹی کرناجنرل ہسپتال کے ینگ ڈاکٹرزنے وطیرہ بنالیا،مریضوں خوار ہونے لگے آج تیسرے روز بھی او پی ڈی میں کام بند ہے، کرسیاں خالی، علاج کے لئے آنے والے مریض دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، تمام حالات سے آگاہی ہونے پر انتظامیہ نے بھی آنکھیں بند کر لیں، غریب کہاں جائے؟ اپنی فریاد کسے سنائے؟ حکومت کچھ تو بتائے؟
واضح رہے کہ شہریوں کی لاپرواہی بھی دیکھنے آرہی ہے جس کی وجہ سے کورونانےپلٹ کروار کرنا شروع کردیا،جان لیوا مرض نے 7افراد کی زندگی کا چراغ گل کردیا، ڈائریکٹراین ڈی ٹی سی شہزادسلیم بھی مرنے والوں میں شامل ہیں، 238 نئےمریضوں کی تصدیق ہوئی،وائرس کا شکار 77 افراد" آئی سی یو"جاپہنچے۔
9 وینٹی لیٹرز پر ہیں، ایم اےاوکالج کےپروفیسر اورملازم سمیت4 افراد مرض کا شکار ہیں،پوسٹ گریجویٹ بلاک 15 روز کے لئے سیل کردیا گیا،گورنمنٹ ماڈرن ہائی سکول اکبری گیٹ، ٹاؤن شپ گورنمنٹ گرلزسکول سے ایک،ایک کیس سامنےآیا، یونیورسٹی ہوم آف اکنامکس نےایس او پیزکی خلاف ورزی پر 100 روپےفی کس جرمانے کا اعلان کیا، ڈی سی لاہور مدثر ریاض نے وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ کورونا ایس او پیز پر عمل کریں، ورنہ دوبارہ لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران بھی حکومت حفاظتی سامان نہیں دے رہی، جنرل ہسپتال لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر وائے ڈی اے جنرل ہسپتال ڈاکٹر عمار یوسف نے او پی ڈیز بند کرنے کا اعلان کیاتھا۔ ان کا کہناتھا کہ حکومت کی جانب سے کورونا کی دوری لہرکے دوران بھی حفاظتی سامان نہیں دیا جا رہا، اس کے باعث یہ مشکل فیصلہ کیا۔ محکمہ صحت کی پالیسیز بنانے والے بیوروکریٹ ہی آ کر اپ او پی ڈیز میں بیٹھیں۔
دوسری جانب او پی ڈیز بند ہونے کا اعلان سن کر مریض بھی پریشان ہوگئے۔ مریضوں کا کہنا تھا کہ حکومت ایس او پیز پر عملدرآمد کروائے لیکن عوام کو سستے علاج معالجہ کی سہولت سے محروم ہونے سے بچائے۔ او پی ڈیز کو بند نہیں ہونا چاہیئے۔ جو لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں علاج نہیں کروا سکتے وہی سرکاری ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔
ہسپتالوں میں انتظامی غفلت سے عام عوام سمیت ہیلتھ پروفیشنلز بھی تیزی سے مختلف مرض میں مبتلا ہونے لگے ہیں، جس پر وائی ڈی اے نے او پی ڈیز میں کام بند کرنے کا اعلان کر دیا۔