ویب ڈیسک : کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی افراد کی جانب سے پاکستانی طلبہ پر حملہ کیا گیا، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور توڑ پھوڑ کی جس کے باعث متعدد طلبہ زخمی ہو گئے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلبہ کی لڑائی شروع ہوئی جس کی زد میں پاکستانی بھی آ گئے، حملہ آوروں نے پاکستانی طلباء کے ہاسٹل میں داخل ہوکر دروازے اور کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے، واقعے کے بعد پاکستانی طلبہ خوفزدہ ہو گئے۔
جھگڑے کی وجہ
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں زیر تعلیم پاکستانی طالبعملوں کا کہنا ہے کہ اس وقت صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور مشتعل کرغز ہجوم پاکستانی طالبعلوں کے ہاسٹلز اور اپارٹمنٹس کو سوشل میڈیا پر ہائی لائٹ کر کے دیگر افراد کو بھی اشتعال دلا رہا ہے۔
پاکستانی طالبعلوں نے لڑائی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی اطلاعات ملی تھیں کہ نشے میں دھت کچھ کرغز طلباء نے مصری لڑکیوں کے ہاسٹل میں گھس کر بدتمیزی کی کوشش کی جس پر مصری طالبعلموں نے ان کی پٹائی لگائی۔
پاکستانی طالبعلموں نے مزید بتایا کہ کرغز طلباء نے مصری طالبعلموں کو پاکستانی سمجھا اور پھر پاکستانی طالبعملوں کی املاک کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا اور مار پیٹ کی ویڈیوز مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر براہ راست نشر بھی کی گئیں، کرغز حکومت کی جانب سے پولیس اور فوج کو تعینات کرنے کا دعویٰ کیا گیا تاہم پولیس اور فوج بھی بلوائیوں کو روکنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔
پاکستانی طالب علم کا بیان
پاکستانی طالبعلم حیدر نے ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں اس نے جھگڑے کی وجہ بتائی اور پاکستانی حکومت سے مدد کی اپیل کی، حیدر کا کہنا تھا کہ مقامی طلبہ کا مصر کے طلبہ سے جھگڑا ہوا، مقامی طلبہ نے اس کے ردعمل میں غیر ملکی سٹوڈنٹس پر حملے شروع کر دیئے، ہمارے ہاسٹلز پر بھی مقامی طلبہ نے حملہ کیا ہے، متعدد پاکستانی طلبہ ان حملوں میں زخمی ہوئے ہیں، پاکستانی حکومت ہمارے تحفظ کیلئے اقدامات کرے۔
حیدر نے مزید کہا کہ پولیس اور فوج کی موجودگی کے باوجود مقامی افراد طلبہ پر حملے کر رہے ہیں، ہاسٹلز کے بعد انہوں نے اب گھروں پر بھی حملے شروع کر دیئے ہیں، یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں طالب علم ہیں جن کے والدین پاکستان میں انتہائی پریشان ہیں، میری وزیر اعظم، چیف جسٹس اور دیگر ہائی اتھارٹیز سے ایپل ہے کہ ہماری مدد کی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا بیان
وزیراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبا کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم کی جانب سے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی زیغم سے ٹیلی فونک رابطہ کیا گیا، انھوں نے پاکستانی سفیر کو خود ہاسٹلز کا دورہ کرکے طلباء سے ملاقات کی ہدایت دی، پاکستانی سفیر نے وزیرِ اعظم کو صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں کوئی پاکستانی جاں بحق نہیں ہوا، سفارتخانہ زخمی طلباء کی معاونت کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایات جاری کی کہ طلباء کے والدین کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں اور ان کو بر وقت معلومات فراہم کرتے رہیں ، سفارتخانے زخمی طلباء کو ہر قسم کی طبی سہولیات فراہم کریں ، جو زخمی طلباء پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں، ان کی فوری واپسی کا انتظام کیا جائے، زخمی ہونے والے طلباء کی واپسی کے اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی.
وزیرِ اعظم نے کہا کہ کرغزستان میں صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، اس صورتحال میں اپنے طلباء کو بالکل اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہماری حکومت، کرغزستان کی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔
پاکستانی سفیر کا بیان ( ایمرجنسی نمبر جاری)
بشکیک میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال کے بعد کرغزستان میں تعینات پاکستانی سفیر حسن علی ضیغم نے کہا کہ کرغزستان میں موجود پاکستان کے سفیر کا کہنا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی حفاظت کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، جب تک حالات معمول پر نہیں آتے پاکستانی طلبہ گھروں اور ہاسٹلز تک محدود رہیں، ایمرجنسی میں طلبہ اس نمبر 507567667996 پر رابطہ کریں۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ پاکستانی طلبہ کی حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کرغزستان میں پاکستانی سفارتخانے کا پیغام موصول ہو گیا، پاکستانی سفارتخانہ کرغزستان کے حکام سے رابطے میں ہے۔