ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کیا جی سیون  اجلاس روسی تیل سے بنی بھارتی پروڈکٹس پر بھی پابندیاں لگائے گا؟

G Seven Summit Hiroshima, Sanctions, Russia, India, Japan, Ukraine, Oil Products, City42
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  دنیا  کی سات بڑی معیشتوں ( جی سیون ممالک )  کی جانب سے روس پر مزید پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ 

جی سیون ممالک کا تین روزہ اجلاس 19  مئی سے جاپان کے شہر ہیروشیما میں شروع ہورہا ہے جس میں روس کو یوکرین کے خلاف جنگ ختم کرنے پر مجبور کرنے کے لیے اس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کیے جانے کا قوی امکان ہے۔جی سیون ممالک  میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان شامل ہیں۔

 امریکا اور یورپی یونین نے روس کے خلاف پہلے ہی سخت ترین پابندیاں عائد کررکھی ہیں مگر ماہرین  کا کہنا ہے  کہ موجودہ پابندیوں کو بالخصوص تیل اور توانائی کے شعبے میں مزید سخت کیا جائے گا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپی یونین ان کمپنیوں کو سزا دینے پر غور کررہی ہے جو کسی نہ کسی طرح روس پرعائد پابندیوں کا اثر کم کرنے میں معاونت کررہی ہیں۔

فنانشنل ٹائمز میں شائع شدہ ایک انٹرویو میں  یورپی یونین  کے پالیسی چیف جوزف بورل نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو تیل کی ان بھارتی مصنوعات  کی درآمدات پر بھی پابندی لگادینی چاہیے جو بھارت روس سے تیل امپورٹ کرکے بنا رہا ہے۔اگرچہ جی سیون ممالک سے روسی تجارت برائے نام رہ گئی ہے مگر چین، بھارت اور  ترکی کی روسی کوئلے، تیل اور  گیس کی درآمدات کئی گنا بڑھ گئی  ہیں جس کی وجہ سے مغرب کی پابندیوں کا  روسی معیشت پر کچھ زیادہ اثر نہیں ہوا۔

علاوہ ازیں امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ ہائی ٹیک برآمدات پر بھی کنٹرول مزید مضبوط کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ  روس پر یورپی اور امریکی پابندیوں  کا وہ اثر نہیں ہوا  جس کی مغربی ممالک  توقع کررہے تھے۔ 2022  میں  پابندیوں کے باوجود روسی معیشت کے حجم میں صرف 2.1 فیصد کمی آئی۔

عالمی میڈیا کے مطابق  روس پر پابندیاں مزید سخت کرنے کے حوالے سے جی سیون ممالک میں اختلافات پائے جانے کے اشارے بھی مل رہے ہیں۔

جہاں جی سیون  یوکرین پر حملے کے بعد روس کی جانب سے بند کی جانے والی گیس پائپ لائن کو مستقل طور پر بند کرنے کا سوچ رہے ہیں وہیں جی سیون کے یورپ سے تعلق رکھنے والے ممالک یہ قدم اٹھانے کے مخالف ہیں۔