چیف جسٹس نے حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس لے لیا

18 May, 2022 | 09:31 PM

Muhammad Zeeshan

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے حکومت کو ہائی پروفائل مقدمات میں تبادلوں اور تقرریوں سے روک دیا۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی لارجزبینچ نے حکومتی شخصیات کی جانب سےتحقیقات میں مداخلت پرازخودنوٹس کی سماعت کی۔

عدالت نے حکم دیا کہ ہائی پروفائل مقدمات میں پراسیکوشن تحقیقات برانچ کے اندر تاحکم ثانی ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے نیب اور ایف آئی اے کو بھی تاحکم ثانی کوئی بھی مقدمہ عدالتوں سے واپس لینے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ آرٹیکل 25 10/A اور 4 کی عملداری ہونا چاہیے، کرمنل جسٹس سسٹم کی شفافیت اور ساکھ کر برقرار رکھا جائے، ہماری کارروائی کا مقصد صرف اسی حد تک ہے۔

عدالت نے تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی۔

ویب ڈیسک: چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر موجود شخصیات کی جانب سے تحقیقات میں مداخلت کا نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال  نے ازخود نوٹس ساتھی جج کی نشاندہی پر لیا ۔ ازخود نوٹس 19 مئی کو دن ایک بجے سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا۔

ذرائع کے مطابق حکومتی اتھارٹیز کی جانب سے فوجداری قانون پر قدغن عائد کرنے پر نوٹس لیا گیا۔ حکومتی مداخلت سے شواہد ضائع ہونے پر پراسکیوشن پر اثر انداز ہونے کا خدشہ ہے۔

نوٹس کے مطابق اہم افسران کی ٹرنسفر پوسٹنگ نظام انصاف میں مداخلت کے مترادف ہے۔مداخلت سے شواہد میں گڑبڑ اور غائب ہونے کا خدشہ ہے۔احتساب قوانین میں تبدیلی نظام انصاف کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔خدشہ ہے تفتیش کرنے والے افسران کے تبادلے بھی کردئیے جائیں گے۔ایسا کرنا پورے انصاف کے نظام کے ساتھ کھلواڑ ہوگا۔

مزیدخبریں