ویب ڈیسک : پاکستان کی کمزور ،لڑکھڑاتی معشیت کو لاحق خطرات اپنی جگہ اور درآمدات پروزیراعظم شہبازشریف کی لگائی جانیوالی پابندیاں اپنی جگہ لیکن دبئی میں جائیداد بنانے کا شوق پاکستانی اشرافیہ میں جڑ پکڑ چکا ہے ، دیوالیہ قرار دئیے جانے کے قریب قریب پاکستان کے شہریوں کی دبئی میں 38 ہزار جائدادیں ہیں جن کی مجموعی مالیت 10.6 ارب ڈالر ( 2.078 کھرب پاکسستانی روپے) ہے۔
پاکستانی اسٹاک ایکسچینج شروع سے ہی غیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے ڈراؤنا خواب بنا رہا ہے لیکن حال ہی میں'' دبئی کا اصل مالک کون? '' کے عنوان سے شائع ہونے والے ریسرچ پیپر جو کہ مصنفین اینی الیسڈیٹر ، گیبرئل زیک مین اور ایینڈریاس آکلینڈ یورپی یونین ٹیکس معشیت دانوں کی جانب سے لکھا گیا ہے دلچسپ حقائق سامنے آئے ہیں۔ ریسرچ پیپر میں کہا گیا ہے کہ دبئی کی نصف سے زائد جائیدادوں کے مالک مقامی عرب باشندے نہیں بلکہ بھارت، برطانیہ ، پاکستان ، سعودی عرب اور ایران کے شہری ہیں ۔ اس کے بعد کینیڈا، روس اور امریکا کے شہری بھی عرب امارات کے دل دبئی میں جائیداد کے مالک ہیں۔
اس مقالے میں دبئی میں تقریباً 8 لاکھ جائیدادوں کا تجزیہ کیا گیا اور کئی دلچسپ امر سامنے آئے ہیں ۔ دبئی کی پراپرٹی مارکیٹ میں کم از کم 146 بلین ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہے۔ 2020 میں کئے گئے سروے کے مطابق دبئی میں جائیدادوں کی کل مارکیٹ ویلیو 533 بلین امریکی ڈالر ہے، جس میں سے تقریباً 27 فیصد غیر ملکی افراد کی ملکیت ہیں۔
ریسریچ کے مطابق تقریباً 20 فیصد رئیل اسٹیٹ بھارتی سرمایہ کاروں اور 10 فیصد برطانوی سرمایہ کاروں( یہ برطانوی سرمایہ کار بھی زیادہ تر بھارتی نژاد ہیں) کی ملکیت ہے۔ زیادہ تر جائیدادوں کے مالک متعدد تنازعات کا شکار ممالک اور ان میں برسر اقتدار آمر ہیں جن کی جائدادوں کی مالیت ان ممالک کی معشیت کے حجم کے برابر ہے۔
دبئی میں سب سے زیادہ جائیدادیں(35 ہزار) بھارتی شہریوں کی ہیں جس کی مالیت 30 ارب ڈالر ہے یہ کل آف شور دبئی رئیل اسٹیٹ کا 20 فیصد ہے دوسرے نمبر پر(23 ہزار ) برطانوی شہریوں کا نمبر ہے جس کی مالیت 15 بلین ڈالر ہے کل آف شور دبئی رئیل اسٹیٹ کا 10 فیصد ہے جبکہ اس کے بعد پاکستان، سعودی عرب، ایران، اردن، اور روس کے شہریوں کانمبر ہے ۔ مشرق وسطیٰ، یورپ اور وسطی ایشیا کے جائیداد مالکان بھی دبئی کی معشیت کے حصہ دار ہیں۔
دبئی آف شوررئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کے حوالے سے جغرافیائی قربت اور تاریخی تعلقات اہم عوامل ہیں ۔ دبئی کی مہنگی ترین علاقوں میں سب سے زیادہ جائیدادیں روسی شہریوں کی ہیں۔
یادرہے رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ اور ٹیکس حکام سے دولت چھپانے ا ہم ذریعہ تصور کیا جاتا ہے تاہم اس کے تدارک کے لئے بہت کم ڈیٹا اشتراک کیا جاتاہے ۔کیونکہ انسداد بدعنوانی حکام کی زیادہ تر توجہ مالیاتی اثاثوں، مہنگی گاڑیوں اور بنک ا کاؤنٹس پرمرکوز رہتی ہے۔