(ویب ڈیسک)پانچویں بار روسی صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو للکار دیا،خبردارکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یوکرین میں مغربی افواج کی موجودگی اور نیٹو کی مداخلت دنیا کو تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر دھکیل سکتی ہے۔
گارجین کی رپورٹ کے مطابق انتخابات میں کامیابی کے بعد خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے مغربی ممالک کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے اپنے حامیوں کو بتایا کہ اس طرح کے ردعمل کی انہیں ’توقع‘ تھی۔پیوٹن نے کہا ہے کہ آپ ان سے کیا امید کررہے تھے؟ کیا یہ ہمارے لیے تالیاں بجائیں گے؟ وہ ہمارے خلاف ہیں، ان کا مقصد ہماری ترقی کو محدود کرنا ہے، اس لیے وہ کچھ بھی کہتے رہیں گے۔
ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ سرحد یوکرینی حامی فوجیوں کے حملوں سے محفوظ رہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ بطور صدر ان کا پہلا کام یوکرین جنگ سے نمٹنا، فوج کو مضبوط بنانا اور دفاع کو بہتر بنانا ہے۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ آج کی دنیا میں کچھ بھی ممکن ہے، یوکرین میں مغربی فوج کی موجودگی دنیا کو تیسری جنگ عظیم کے دہانے پر پہنچا سکتی ہے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی ایسا چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ ولادی میر پیوٹن 1999 سے روس پر حکمرانی کر رہے ہیں اور پانچویں بار صدرمنتخب ہوئے ہیں، دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے روسی ہم منصب کی ایک بار پھر توہین کی گئی ہے۔امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک تقریب سے خطاب میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ٹھگ کا لقب دے دیا۔امریکی صدر اس سے قبل روسی ہم منصب کو قاتل، آمر، قصائی اور جنگی مجرم بھی کہہ چکے ہیں جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ماضی کے زبانی حملوں پرجوبائیڈن کو کبھی سخت جواب نہیں دیا بلکہ وہ ایسے الفاظ کے استعمال پر بائیڈن کو درازی عمر کی دعائیں دیتے رہے ہیں۔روسی صدر پیوٹن کا موقف ہے کہ بائیڈن ٹرمپ سے بہتر ہیں کیونکہ ان کے بارے میں پیشگوئی ممکن ہے۔
یاد رہے کہ روس میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ولادیمیر پیوٹن 87 فیصد ووٹوں کے ساتھ پانچویں مرتبہ روس کے صدر منتخب ہوچکے ہیں۔امریکا، برطانیہ، جرمنی، پولینڈ اور یوکرین سمیت دیگر مغربی ممالک نے انتخابات کو غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ولادی میرپیوٹن تقریباً88فیصد ووٹ حاصل کرکے ایک مرتبہ پھر روس کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔