ویب ڈیسک: حکومت چلانے کی سات ماہ کی کوششوں کے بعد، طالبان نے بالآخر افغانستان کی بااثر شخصیات کے ساتھ ان کی واپسی کے لیے بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
طالبان نے افغان شخصیات کے ساتھ ان کی واپسی اور بات چیت‘ کے نام سے ایک کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد افغانستان کی اہم شخصیات اور سابق حکومتی عہدیداروں کو واپس ملک لانا ہے۔
اس کمیشن کی سربراہی طالبان کے وزیر معدنیات شہاب الدین دلاور کر رہے ہیں اور اس کا مقصد افغانستان کی اہم شخصیات اور سابق حکومتی عہدیداروں کو واپس ملک میں لانا ہے۔
اس کمیشن کے ارکان میں طالبان کی وزارت خارجہ کے قائم مقام سربراہ امیر خان متقی، وزیر اطلاعات و ثقافت خیر اللہ خیرخواہ، فوج کے چیف آف سٹاف قاری فصیح الدین، انس حقانی اور فروغ فضیلت کے وزیر محمد خالد حنفی شامل ہیں۔
دوسری طرف اقوام متحدہ نے ےافغانستان کیلئےاپنےمشن میں ایک سال کی توسیع کردی ہے۔سلامتی کونسل نےافغانستان میں باضابطہ موجودگی کے حوالےسےناروے کی پیش کردہ قرارداد منظورکرلی ہے ۔ تاہم قرارداد میں طالبان کا نام لئے بغیر''یو این مشن برائے افغانستان''کو مزید ایک سال کا نیا مینڈیٹ دے دیا گیا ہے۔عالمی ادارے نے14 ممالک کی منظور کردہ قرارداد کےذریعےامداد کی فراہمی اور انسانی حقوق کی نگرانی سمیت افغانستان میں اپنےمشن کی بنیادی ترجیحات واضح کردی ہیں۔طالبان نےسلامتی کونسل کی جانب سےاقوم متحدہ کےمشن برائے افغانستان کی منظوری کا خيرمقدم کرتے ہوئےاس حوالے سے عالمی برادری کا شکریہ ادا کیا ہے۔