جی پی اوچوک (ملک اشرف) قائداعظم لاء کالج یا جعلی ڈگریوں کی منڈی؟ تین بار فیل ہونے والے کو وکیل علی احسن رانا بنا ڈالا اور ٹیکس بار کی صدارت دے دی، علی احسن رانا کی جعلی ڈگری رپورٹ ہائیکورٹ پیش، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے لاء کالج کے آڈٹ کا حکم دیدیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے وکلاء کی مبینہ جعلی ڈگریوں کے خلاف کیس کی سماعت کی، وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز احمد، رجسٹرار محمد خالد خان اور کنٹرولر امتحانات پیش ہوئے، پنجاب یونیورسٹی کے لیگل ایڈوائزر نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاکہ علی احسن رانا بی اے میں تین مرتبہ فیل ہوئے اس کے بعد قائد عظم لاء کالج میں داخلہ لے کر پنجاب یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کرلی۔
چیف جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ قائداعظم لاء کالج کا کبھی آڈٹ کر ایا اور چیک کیا کہ قائداعظم لاء کالج نے کتنے فیل طلبا کو داخلے دئیے، عدالت نے یونیورسٹی کے وکیل کو آڈٹ رپورٹ آئندہ سماعت پر پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
چیف جسٹس نے پنجاب یونیورسٹی کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یونیورسٹی کے اندر کرپٹ افراد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے جنہوں نے فیل امیدواروں کی رجسٹریشن کی، وکیل یونیورسٹی نے جواب دیا کہ واقعہ کے ذمہ دار 7 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے، عدالت نے سماعت چھ اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے جعلی وکلاء ڈگریوں کے خلاف کی گئی کارروائی کے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔