( ملک اشرف ) ہائیکورٹ نے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کردی، جوڈیشل کمیشن بنانا حکومت کا صوابدیدی اختیار ہے، حکومت جوڈیشل کمیشن نہ بنانا چاہے تو عدالت کیسے حکم دے؟ چیف جسٹس ہائیکورٹ کے ریمارکس۔
تفصیلات کے مطابق ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حکومت کی جانب سے دہشتگرد قرار دیے گئے ذیشان کی والدہ اور اس سانحہ میں جاں بحق ہونیوالے خلیل کے بھائی جلیل کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت جوڈیشل انکوائری کی سیل شدہ رپورٹ ہائیکورٹ میں پیش کی گئی۔ چیف جسٹس نے درخواستگزار وکیل سے استفسار کیا کہ جوڈیشل کمیشن ہم نہیں بنا سکتے، آپ کو پتا ہے جوڈیشل کمیشن کون بنا سکتا ہے؟ جس پر وکیل نے واضح کیا کہ میرے پاس مواد ہے، دلائل ہیں کہ ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن بنا سکتی ہے۔
سرکاری وکیل نے بھی جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کے حق میں دلائل دیے اور کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں۔ درخواستگزار وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے صرف چھ ملزمان پر 302 لگائی ہے، آئی جی اور دیگر افسران کو نہیں پکڑا گیا۔ عدالت نے ذیشان کی والدہ اور جاں بحق خلیل کے بھائی جلیل کی جوڈیشل کمیشن بنانے کی استدعا مسترد کردی۔ تاہم عدالت کیس کو نمٹانے کے حوالے سے تحریری فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔