پی ایم ایس افسران کا خاموش احتجاج

18 Mar, 2018 | 10:19 AM

(قیصر کھوکھر) پنجاب کے پی ایم ایس افسران نے گزشتہ روز پنجاب سول سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری کے دفتر کے قریب ایک خاموش احتجاج کیا ہے اور اپنے مطالبات کو دہرایا اور ساتھ ساتھ ایک مقامی ہوٹل میں ایک تقریب کابھی انعقاد کیاگیا جس میں مارچ2011ء میں اس وقت کے چیف سیکرٹری کے حکم پر گرفتار ہونے والے 73پی ایم ایس افسران کی یاد کو تازہ کیا اور ان میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔

مارچ 2011ء میں پی ایم ایس ایسوسی ایشن کافی مضبوط تھی اور رائے منظور ناصر کی زیر قیادت ایک منظم تنظیم کے طور پر آگے بڑھ رہی تھی۔ 18مارچ 2011ء کو دو پی ایم ایس افسران کو پنجاب سول سیکرٹریٹ میں پمفلٹ تقسیم کرنے پر پولیس نے گرفتار کر لیاجس پر لاہور شہر سے تمام پی ایم ایس افسران چیف سیکرٹری آفس کے باہر جمع ہو گئے اور انہوں نے چیف سیکرٹری کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی جس پر 73پی ایم ایس افسران جن میں چار خواتین افسران بھی شامل تھیں انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔

 اس گرفتاری اور کریک ڈاؤن کے بعد پی ایم ایس ایسوسی ایشن زیر زمین چلی گئی اور اس سال پی ایم ایس ایسوسی ایشن نے میرٹ پر اپنی ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کرائے جس پر درست لیڈر شپ سامنے آئی ہے اور ایک بار پھر پی ایم ایس ایسوسی ایشن متحرک ہوئی ہے اور انہوں نے گزشتہ روز لاہور شہر میں دو بڑے ایونٹ کئے ہیں۔ پنجاب سول سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری پنجاب کے دفتر کے قریب ایک خاموش احتجاج کیا ہے اور 18مارچ 2011ء کو گرفتار ہونے والے73 پی ایم ایس افسران کی یاد میں پانچ منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور اپنے ان افسران کو خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ یہ سارے کا سارا کریڈٹ سابق صدر پی ایم ایس ایسوسی ایشن رائے منظور ناصر کو جاتا ہے، جنہوں نے ڈی ایم جی افسران کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا اور اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔

پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے موجود صدر شاہد حسین نے کہا ہے آج ہم اپنے ساتھیوں کو خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔اسی روز شام کو ایک مقامی ہوٹل میں پی ایم ایس افسران نے ایک تقریب منعقد کی جس میں18مارچ کو ایک سیاہ دن کے طور پر منایا گیا ہے ،یہ دونوں تقریبات اس لحاظ سے منفرد تھیں کہ ان میں پی ایم ایس افسران کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی اور بھر پور شرکت کی۔ سابق صدر پی ایم ایس ایسوسی ایشن رائے منظور ناصر ان دونوں تقاریب میں پیش پیش رہے اور اپنے ساتھیوں کی حوصلہ افزائی کرتے رہے۔ پی ایم ایس ایسوسی ایشن نے اس موقع پر سول سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری پنجاب کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پی ایم ایس افسران کے مطالبات منظور کئے اور اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ وعدے کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب سات روز میں پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے ساتھ کئے جانیوالے تمام عہد پورے کریں گے اور26 مارچ کو بلائے گئے سپیشل پروموشن بورڈ اجلاس میں50 پی ایم ایس افسران کو گریڈ19، گریڈ 20اور گریڈ21 میں ترقی دی جائے۔ پی ایم ایس افسران کی ڈیپوٹیشن، ٹریننگ اور رخصت کی اسامیاں بحال کی جائیں اور ان بحال ہونے والی آسامیوں پر پی ایم ایس افسران کو میرٹ پر اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے۔

 پی ایم ایس افسران کو پنجاب سول آفیسر میس کی بلا تفریق ممبر شپ دی جائے۔ ینگ پی ایم ایس افسران کو گریڈ17سے گریڈ18میں ترقی کیلئے ٹریننگ سے مستثنیٰ کیا جائے اور پی ایم ایس افسران کی ڈی ایم جی افسران کی طرز پر ٹائم سکیل پروموشن کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ پی ایم ایس افسران کو ان کے کوٹے کے مطابق ڈی سی، کمشنر اور سیکرٹری لگایا جائے اور گریڈ20 میں کم از کم چالیس فی صد سیکرٹری پی ایم ایس لگائے جائیں۔ یہ وہ مطالبات ہیں جو پی ایم ایس افسران نے گزشتہ روز کے دونوں ایونٹس میں دہرائے ہیں اور حکومت پنجاب اور خاص طور پر چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں پورا کیا جائے گزشتہ روز کے پی ایم ایس افسران سے ملاقاتوں کے بعد یہ احساس ہوا ہے کہ پنجاب کے پی ایم ایس افسران کو اگر اچھی لیڈر شپ مل جائے تو وہ ہڑتال سمیت ہر کام کرنے کو تیار ہیں۔ اب پی ایم ایس افسران کوباہمی اختلافات بھی کم کرنا چاہیے اور مل جل کر کام کرنا چاہیے ،تاکہ ان کی کلاس کی بہتری ہو سکے۔

 اتحاد اور اتفاق میں ہی اب پی ایم ایس افسران کی بقا ہے، کیونکہ پنجاب میں احد خان چیمہ کی گرفتاری کے بعد سے ڈی ایم جی لابی بھی کافی متحرک ہے اور احد خان چیمہ کی گرفتاری پر اپنا ایک اتحاد ثابت بھی کر چکی ہے۔لیکن جب پی ایم ایس افسران مقبول دھاولہ، صفدر ورک کو محکمہ اینٹی کرپشن اور نیب نے گرفتار کیا تو پی ایم ایس افسران خاموش رہے کیونکہ حکمران ان کے حق میں کچھ بھی سننا نہیں چاہتے تھے، لیکن جب احد خان چیمہ کو گرفتار کیا گیا تو ڈی ایم جی افسران نے پنجاب میں ہڑتال کی اور بھر پور احتجاج کیا، جس کی باز گشت پارلیمنٹ تک سنی گئی۔ کیونکہ پنجاب کے حکمران احد خان چیمہ کی گرفتاری پر کچھ سننا چاہتے تھے جس پر پنجاب کے ڈی ایم جی افسران شیر بن گئے۔ پی ایم ایس افسران کو بھی ڈی ایم جی افسران کی طرح اپنی صفوں کے اندر اتحادو یگانگت دکھانا ہوگی، تاکہ ان کا موجودہ پریشر ڈی ایم جی افسران، چیف سیکرٹری پنجاب اور پنجاب حکومت پر قائم رہے۔پی ایم ایس افسران کواپنا موجودہ ٹیمپو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور ینگ پی ایم ایس افسران کے جوش اور جذبے کو استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس سے سینئر اور جونیئر دونوں مستفید ہو سکیں۔

بلوچستان میں پی ایم ایس افسران سینئر اسامیوں پر بھی تعینات ہیں لیکن پنجاب میں ایسا کیوں نہیں ۔ پنجاب میں بھی پی ایم ایس افسران کو ان کا جائز حق ملنا چاہئے پی ایم ایس اور ڈی ایم جی کی لڑائی کا اصل حل یہ ہے کہ جس کا حق ہے اسے دیا جائے تاکہ ہر کسی کے ساتھ انصاف ہو سکے۔ جب نوکر شاہی کے ساتھ انصاف ہوگا تو یہ نوکر شاہی عوام کے ساتھ انصاف کر سکے گی۔ اور  اگر نوکر شاہی میں بھی حق تلفیوں کا سلسلہ جاری رہا تو وہ عام آدمی کو حق دلانے میں کیسے کرداراداکرینگے۔ اس حوالے سے یہ ذمہ داری چیف سیکرٹری پنجاب پر عائد ہوتی ہے کہ وہ پی ایم ایس افسران کے جائز مطالبات فوری تسلیم کریں۔

پی ایم ایس افسران کے مطالبات تسلیم ہونے سے صوبے میں گورننگ کی صورتحال بہتر ہوگی، صوبے میں گورننگ بہترہوئی تو اس کا کریڈٹ چیف سیکرٹری پنجاب کو ہی جائے گا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ چیف سیکرٹری بہت زیادہ مصروف ہیں تاہم انہیں پی ایم ایس افسران کیلئے تھوڑا ساوقت ضرور نکالنا ہوگا۔ کیوں کہ صوبے کی انتظامی بہتری اس میں مضمر ہے۔ اگر ایک انتظامی افسر خوش ہو گا تو اس علاقے کی عوام کو قدرتی طور پر اس افسر سے ریلیف بھی ملے گا۔

مزیدخبریں