ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خانہ بدوش قبائل گوشت کو مہینوں تک کیسے محفوظ رکھتے ہیں؟

Meat preserving, Gipsy tribes, ancient technique of meat preserving, city42, Lahore, city42, Eid AlAdha,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: لاہور اور پنجاب کے دیگر علاقوں میں موجود خانہ بدوش قبائل کی خواتین نے عید کے روز جمع ہونے والے گوشت کو اپنے روایتی طریقہ سے خشک کرنے کا آغاز کر دیا۔

لاہور اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں بکھرے ہوئے قدیم خانہ بدوش قبائل اب بھی گوشت کو محفوظ کرنے کے لئے صدیوں پرانے طریقہ کے مطابق اس میں موجود پانی کو خشک کر لیتے ہیں۔ 

یہ قبائل، جن میں  اوڈ ، چنگڑ ، تھوری ، پکھی واس ، جھیل ، کہیل ، گاگڑا اور بدون شامل ہیں، اب ان کی پنجاب میں آبادی بہت کم ہو گئی ہے اور زیادہ تر لوگ اپنا روایتی طرز زندگی چھوڑ کر مختلف علاقوں میں مستقل رہائش اختیار کر چکے ہیں تاہم اب بھی جو لوگ خانہ بدوشی کی زندگی گرارنے کے ترجیح دیتے ہیں وہ عید کے تین دنوں کے دوران گھر گھر جا کر قربانی کے گوشت میں سے اپنا حصہ اکٹھا کرتے ہیں۔

بعض اوقات  ایک گھرانے کے ارکان کے پاس گوشت کئی من تک  اکٹھا ہو جاتا ہے۔ یہ گوشت ان کی روز مرہ استعمال کی ضرورت سے کافی زیادہ ہوتا ہے۔ اس لئے وہ اسے خشک کر کے  محفوظ کر لیتے ہیں اور آئندہ کئی ماہ تک اپنی ضرورت کے مطابق کھانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

خانہ دوش گوشت کو کیسے محفوظ کرتے ہیں

خانہ بدوش  قبائل کے افراد جمع ہونے والے گوشت کو صاف کر کے ہڈی والے گوشت اور ہڈی کے بغیر گوشت کو الگ الگ کرتے ہیں۔  دونوں کیٹیگریز کے  گوشت کو الگ الگ   الگ الگ ابالا جاتا ہے۔ ابالنے کے بعد پانی نچوڑ کر گوشت کے ہر ٹکڑے پر ،ہر حصے پر پر  نمک  لگایا جاتا ہے جس سے یہ گوشت ماحول میں موجود بیکٹیریا سے محفوظ ہو جاتا ہے اور گوشت کے اند موجود بیکٹیریا کی افزائش بھی رک جاتی ہے۔ 
نمک لگے گوشت کے ٹکڑوں کو باریک رسی میں پرویا جاتا ہے اور پھر سوکھنے کے لئے رسیوں کی مدد سے دھوپ میں لٹکا دیاجاتا ہے۔ ایک روز تک دھوپ میں سکھانے کے بعد اس گوشت کو مزید کئی روز تک چھاؤں میں رکھ کر سکھایا جاتا ہے یہاں تک کہ اس میں موجود پانی مکمل خشک ہو جاتا ہے اور گوشت کے تمام ٹکڑے سکڑ جاتے ہیں۔ اس گوشت کو  کپڑے کے تھیلوں میں محفوظ کر لیتے ہیں اور بعد میں حسبِ ضرورت نکال کر پکا لیتے ہیں۔

خانہ بدوش گھرانوں میں گوشت کو محفوظ کرنے کی سرگرمی عورتیں عموماً تنہا انجام دیتی ہیں اور عمر رسیدہ عورتیں اس کام کی نگرانی کرتی ہیں اور نئی نسل کی خواتین کو اپنا ہنر سکھاتی ہیں۔

  ان لوگوں کا کہنا ہے کہ خشک کیا ہوا گوشت کئی ماہ تک قابلِ استعمال رہتا ہے اور اس کا ذائقہ فریزر میں رکھ کر ڈیپ فریز کئے ہوئے گوشت سے  کچھ بہتر ہوتا ہے۔

  ان خواتین کا کہنا ہے کہ عڈی کے بغیر گوشت ہڈی والے گوشت کی نسبت زیادہ عرصہ محفوظ رہتا ہے اس لئے پہلے وہ ہڈی والے گوشت کے تھیلے  سے نکال کر پکاتی ہیں۔ ہڈی والا گوشت ختم ہونے کے بعد دوسرے تھیلوں کی باری آتی ہے۔

گوشت کو خشک کر کے مہینوں تک محفوظ رکھنے کے یہ طریقے بلوچستان کے قبائل میں بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔ 
 ڈیپ فریزر کی سہولت سے محروم افراد  بھی  گوشت کو محفوظ کرنے کیلئے اس سادہ روایتی طریقہ  کو اپنا سکتے ہیں۔