ویب ڈیسک: یونان میں ڈوبنے والی کشمتی میں سوار ایک کشمیری باپ یورپ کے سفر پر روانہ ہوا تو گھر پربیٹے کی وفات ہو گئی۔ بعد ازاں لیبیا سے اٹلی جاتے ہوئے کشتی ڈوبی تو باپ سمندر میں گر کر لاپتہ ہو گیا جس کا اب تک کوئی سراغ نہیں لگ سکا۔
کیل سے تعلق رکھنے والا مزدور ناصر بھی یونان کے علاقائی سمندر میں ڈوبنے والی کشتی میں بہت سے پاکستانیوں کے ساتھ سوار تھے۔ ناصر اپنے علاقے میں ویلڈنگ کا کام کرتےتھے۔ علاقہ کے لوگوں کے مطابق انہوں نے کشتی کے زریعہ لیبیا کے راستے یورپ جانے کے لئے لوگوں سے اُدھار پکڑ کر ایک ایجنٹ کو پیسے دے دیے تھے۔
غیر ملکی صحافتی ادارہ کے مطابق ناصر دو ماہ پہلے یورپ جانے کے لیے نکلےتھے۔ اس کے گھر سے نکلنے کے چند ہفتوں بعد ان کے پانچ سالہ بیٹے کی وفات ہو گئی۔ دونوں باپ بیٹا ایک دوسرے کے ساتھ بہت محبت کرتے تھے۔ مرنے والا بچہ کام کے دوران بھی اپنے والد کے ساتھ دکان پر ہی ہوتا تھا۔ علاقے میں مشہور ہو گیا کہ بیٹا باپ کی جدائی برداشت نہیں کر سکا۔‘
جب بیٹے کی وفات ہوئی تو اس وقت ناصر لیبیا میں تھے اور چاہتے تھے کہ وطن واپس آ جائیں مگر ان کا پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات ایجنٹ کے پاس تھے۔ ’ناصر کو ان کے بیٹے کی نماز جنازہ لائیو کال کے ذریعے دکھائی گئی۔ اس موقع پر وہ رو رہے تھےاور کہہ رہے تھےکہ جس بیٹے کے لیے اتنی مشکلات سہہ رہا ہوں اب وہ ہی نہیں رہا تو میں یورپ جا کر کیا کروں گا۔‘
ناصر کے عزیزوں کا کہنا ہے کہ ناصر کی یورپ جانے والی کشتی میں سوار ہونے سے دو دن پہلے اپنے رشتہ داروں سے بات ہوئی تھی مگر اب وہ لاپتہ ہیں۔
بدقسمت کشتی کا مسافرسفر پر روانہ ہوا تو گھر پربیٹے کی وفات ہو گئی
18 Jun, 2023 | 05:47 PM