حکومتی ارکان میں پھوٹ پڑگئی

18 Jun, 2021 | 09:54 AM

Sughra Afzal

 (مانیٹرنگ ڈیسک) اپوزیشن سے صلح کرنے پرحکومتی ارکان میں پھوٹ پڑگئی، قومی اسمبلی اجلاس میں مراد سعید کی اسد عمراور عامر ڈوگر سے تلخ کلامی ہوگئی، مراد سعید، شیریں مزاری سمیت70ارکان حکومتی لابی میں جابیٹھے۔ 

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی کوششیں رنگ لے آئیں، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایوان کو احسن طریقے سے چلانے کا معاہدہ کام کرگیا، سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع ہوا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تقریرشروع کی تو علی امین گنڈا پور پھر بولنے لگے تو عامر ڈوگر نے انہیں روک دیا۔

ایوان کوہلڑبازی کے بغیر چلانا شاید تحریک انصاف کے ارکان کوپ سند نہ آیا، اسی لیے حکومتی ارکان آپس میں ہی لڑ پڑے۔ مراد سعید کی اسد عمراورعامر ڈوگرسے تلخ کلامی بھی ہوئی، مراد سعید نے اسد عمراور عامرڈوگر سے شکوہ کیاکہ ہمیں پوچھا تک نہیں اوراپوزیشن سے معاہدے کر آئے، لوگ گالیاں دیتے ہیں اورآپ مشاورت تک نہیں کرتے جس پرعامرڈوگر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے، اجلاس روزانہ کی بنیاد پر چلانا ہے۔ اسد عمر نے شیریں مزاری کو تنبیہ کی کہ ایسا ہی رویہ رکھنا ہے تو استعفیٰ دے کر ایم این اے بن جائیں، اسد عمر نے مراد سعید کو جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ آپ سے مخاطب نہیں ہوں۔ اچھا لگے یا برا ہمیں وزیراعظم کی ہدایات ماننی ہیں، آپس کی لڑائی کے بعد مراد سعید، علی امین گنڈا پور، علی نواز اعوان، زر تاج گل ایوان سے چلے گئے۔

مراد سعید نے دیگرارکان کو بھی ایوان سے نکلنے کی تلقین کی جس پرشیریں مزاری، کنول شاذب، عالیہ کامران، عامر لیاقت سمیت 70 ارکان حکومتی لابی میں جابیٹھے۔ ادھر اپوزیشن نے حکومت کی درخواست  پر بڑا فیصلہ کرلیا، ڈپٹی سپیکرقاسم سوری کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد واپس لے لی۔

 میڈیا سے سے گفتگو کرتے قاسم سوری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس نمبرز ہی پور ے نہیں تھے، اس لئے تحریکِ عدم اعتماد واپس لی۔ الزامات لگانے پر حکومت کی اتحادی رکن بھی برس پڑیں، سائرہ بانو کا کہنا تھاکہ اسلم خان نے اتحادیوں پر منافقین کا الزام لگایا، اتحادیوں سے مسئلہ ہے تو کوئی فیصلہ کر لیں۔

دوسری جانب قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے سات ارکان پر پابندی ختم کردی گئی، علی نواز اعوان، عبدالمجید خان نیازی، فہیم خان، روحیل اصغر، علی گوہر، حامد حمید اورآغا رفیع اللہ کو ایوان میں داخلے کی اجازت مل گئی۔

تحریک انصاف کے رہنما نے بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی تقریر حقائق کے برعکس تھی، پہلی مرتبہ ریاست نے غریب کی ذمہ داری اٹھائی، عمران خان جیسی خدمت کسی اورلیڈرنے نہیں کی، اپوزیشن لیڈر لنگرخانوں میں جا کردیکھیں غریبوں کوعزت دی جاتی ہے، کراچی سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہر ہے لیکن اس کیساتھ ناانصافی ہوئی، صحت سہولت پروگرام ایک انقلاب ہے، ماؤں اور چھوٹے بچوں کی صحت کے لیے تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام لایا جا رہا ہے، کورونا کے باوجود پاکستان کی لارج اسکیل مینو فیکچرنگ میں اضافہ ہوا، معاشی ترقی کی شرح میں 4 فیصد بڑھوتری ہوئی، ہم مفت کی ویکسین دے رہے ہیں، پنجاب کی نسبت سندھ میں ہم نے زیادہ ویکسین فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ وفاق اب تک 46 ارب روپے کی ویکسین خرید چکا ہے، لیکن اپوزیشن لیڈر کہہ کر گئے کہ ابھی تک ویکسین نہیں خریدی، اس سال اب تک ہماری ایکسپورٹ میں 14 فیصد اور جولائی سے مئی تک ترسیلات زر میں 29 اعشاریہ 4 فیصد اضافہ ہوا ، کسان کو اس کی محنت کا جائز حق ملنا چاہیے، سال میں دو مرتبہ ڈیڑھ ڈیڑھ لاکھ ہر کسان کو فصل کی کاشت کی ضروریات کیلئے قرضہ دیں گے، مشینری کیلئے 2 لاکھ کسانوں کو قرض دیں گے، اپنا گھر بنانے کیلئے 20 لاکھ تک بلاسود قرض فراہم کریں گے، ہر خاندان کا لاکھوں روپے سالانہ صحت کا خرچ حکومت اٹھائے گی۔

مزیدخبریں