ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے وارنٹ گرفتاری نکل گئے

چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے وارنٹ گرفتاری نکل گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں محبوس کی بازیابی اور تھانوں کا ریکارڈ مینوئل اورڈیجیٹل کرنے کے متعلق کیس کی سماعت کی سماعت ہوئی، عدالت نےچیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے پیش نہ ہونے پر  وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے۔ 

جسٹس علی ضیاء باجوہ  نے ساجدہ پروین کی درخواست پر سماعت کی. ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی، ڈی آئی جی احسن یونس اور پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے ، کہا کہ عدالت نے اس سسٹم پر خرچ ہونے والی ٹوٹل رقم کے بیان حلفی کا کہا تھا ، یہاں پچاس ملین رقم کا بیان حلفی دے دیا گیا ہے۔ وکیل  پی آئی ٹی بی نے رپورٹ پیش کی لیکن عدالت مطمئین نہیں ہوئی۔

دوران سماعت چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی جانب سے  بیان حلفی پر بھی اظہار ناراضگی  کرتے ہوئے استفسار کیا کہ  چیئرمین پی آئی ٹی بی کو طلب کیا تھا ، وہ کدھر ہیں۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے وکیل نے جواب دیا وہ  آفس میں ہیں، عدالت کہے تو پندرہ منٹ میں آجاتے ہیں۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے طلب کیا ، غلط بیان حلفی دینے کے بعدعدالت بھی پیش نہیں ہوئے ، آئی جی کو کہتا ہوں کہ چیرمین پی آئی ٹی بی کو ہتھکڑی لگا کر پیش کریں، پتہ ہے وہ جس کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔

جسٹس علی ضیاء باجوہ  نے ڈی آئی جی احسن یونس کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان سے کہا آپ بیان حلفی دیں کہ پولیس سافٹ وئیر میں کتنے رجسٹروں میں تبدیلی  ہوسکتی  ہے کتنوں میں نہیں ، آپ کو ایک بات بتادوں کہ اس سسٹم کا فرانزک آڈٹ ہوسکتا ہے،  اس سافٹ ویئر پر 54 کروڑ روپیہ لگ چکا ہے ، روز یہاں ایشیو نکل رہے ہیں ،اس مسئلہ کو بالکل دیکھ رہا ہوں ، لارجر بنچ کو معاملہ بھجوائیں گے۔ 

عدالت نے سی سی پی او لاہور کو چیئرمین پی آئی ٹی بی کو کل پیش کرنے کا حکم  دے دیا ، کیس کی سماعت کل 19 جولائی  تک ملتوی کردی گئی۔