مانیٹرنگ ڈیسک: یوکرین کی جانب سے مبینہ طور پر روسی حدود میں حملے کے بعد روس کا شدید رد عمل سامنے آگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس نے یوکرین سے اناج برآمدات کے معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان کر دیا ۔گزشتہ روز روس کے زیرانتظام یوکرین کے علاقے کرائمیا کے پُل پر مبینہ طور پر یوکرین کے حملے میں 2 روسی شہری ہلاک اور ایک بچی زخمی ہوگئی تھی۔
روسی حکام کے مطابق کرائمیا پُل پر سے گزرنے والی روسی خاندان کی گاڑی یوکرینی حملے کی زد میں آئی، ہلاک ہونے والے میاں بیوی اور زخمی ہونے والی ان کی 14 سالہ بیٹی ہے۔یوکرین کے حملے میں کرائمیا پُل کو جزوی نقصان پہنچا ہے، روسی تحقیقاتی کمیٹی نے کرائمیا پُل پر یوکرین کے دہشت گرد حملے کی تحقیقات شرع کر دی ہیں۔
ترجمان روسی صدارتی محل کریملن کا کہنا ہے کہ بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات کے معاہدے پر عملددرآمد روک دیا ہے، روسی شرائط پوری ہونے کے بعد روس فوری طور پر اناج ڈیل پر واپس آجائے گا۔
کریملن کا کہنا ہے کہ اناج معاہدے پر عملدر آمد روکنے اور کرائمیا پُل پر حملے کے درمیان کوئی تعلق نہیں، کرائمیا پُل پر حملے سے متعلق صدرپیوٹن کو آگاہ کر دیا گیا ہے,روسی صدارتی محل کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے کرائمیا پُل کی مرمت کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پُل پر حملے کے ذمہ داروں کو جانتےہیں۔
دوسری جانب امریکا نے روس کے بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عمل درآمد روکنے کے فیصلے کو ظالمانہ اقدام قرار دے دیا۔رپورٹس کے مطابق امریکی مندوب برائے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روس نے اپنے اقدام سے دنیاکے سب سے کمزور لوگوں کو دھچکا پہنچایا ہے، اناج معاہدے سے نکلنا روس کا ایک اور ظلم ہے۔
اس کے علاوہ برطانیہ نے بھی بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عمل درآمد روکنے کے روسی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے روس سے اناج معاہدے میں دوبارہ شامل ہو کر اس پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ معاہدے کو یک طرفہ ختم کر کے روس نے خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ اور ترکیے کی کوششوں سے بحیرہ اسود سے یوکرینی اناج کی یورپی منڈیوں تک درآمدات کا معاہدہ گز شتہ سال ہوا تھا۔