ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ساٹھ روپے کا چوزہ 220 روپے میں بکا، گٹھ جوڑ کر کے شہریوں کو لوٹا گیا، سرکاری ادارہ کی بعد از وقت تحقیقات

Competition Commission of Pakistan, City42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ایک دن کے چوزے  کی قیمت  60 روپے سے بڑھا کر  220  روپے کیسے کی، کس نے کی، کمزور کمپی ٹیشن کمیشن آف پاکستان کو  پولٹری مارکیٹ میں بھونچال برپا ہونے کے بعد آخر کار تحقیقات کرنے کا خیال آ ہی گیا۔   
 پاکستان مین تجارتی گروہوں، کمپنیوں، اداروں اور افراد کی باہمی ملی بھگت ( ریکٹنگ) سے قیمتوں پر کنٹرول کرنے کے عمل کو روکنے کے ذمہ دار مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے ایک دن کا چوزہ مہنگا ہونے کا "کھلامعمہ" حل کرنے کیلئے ریکارڈ طلب کرلیا۔کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے موصول ہونے والی شکایات کی روشنی مین ان سوالات پر  تحقیقات شروع کی ہیں کہ ہیچریوں میں انکیوبیٹر سے نکلے ہوئے  "ایک دن کے چوزے" کی قیمت 60 روپے سے بڑھا کر  220 روپے کیسےکی گئی؟ کیا طلب نے قیمت کو بڑھایا  یا ہیچریوں کے مالکوں کی گ کارٹیلنگ نے "ڈے اولڈ چک"  کی قیمت 250 فیصد بڑھائی۔

کمپیٹیشن کمیشن کو متاثرین کی طرف سے بھیجی گئی شکایات میں یہاں تک نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈے اولڈ چک کی قیمت صوبائی لائیو اسٹاک محکموں نے ضروری اشیا کی فہرست میں شامل نہیں کی ہے۔برائلر مرغی اشیائے ضروریہ میں شامل ہے اور اس  کی قیمت طے کرنے کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ کی ہے۔

کمپیٹیشن کمیشن نے 2021 میں ایک دن کے چوزے  پیدا اور فروخت کرنے والی کمپنیوں جن کا مارکیٹ شیئر 50 فیصد ہے کے کارٹیل کی نشاندہی کی تھی لیکن اس بے ضرور "نشاندہی" سے ملی بھگت کر کے ساتھی کاروباریوں ور عوام کو لوٹنے والے گروہ کا کچھ نہیں بگڑا تھا۔  کمیشن نے پارٹیوں کو شوکاز جاری کی اور فریقین کے ساتھ سماعتوں کا سلسلہ۔۔۔ جاری ہے!

کمپیٹیشن کمیشن کے ایک بیان  میں کہا گیا ہے کہ کمیشن اس امر کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ڈے اولد چِک کی قیمتیں تین ماہ میں 50-60 روپے فی چوزہ سے بڑھ کر 220 روپے تک کیسے پہنچ گئیں۔کمیشن نے ہیچریوں کو پچھلے تین مہینے کی قیمتوں کا ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔