ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

  ایران میں سپریم کورٹ کے دو جج قاتلانہ حملے میں ہلاک

Iran, Tehran, Supreme Court of Iran, city42
کیپشن: تہران مین ایران کی سپریم کورٹ کی عمارت کی فائل فوٹو، ایرانی محکمہ انصاف کے ایک اہلکار نے آج عمارت میں اپنے کمروں میں موجود دو سینئیر ججوں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا اور خود کو بھی گولی مار لی۔ اس واقعہ کی تحقیقات ابھی ابتدائی مرحلہ میں ہیں۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  ایران کی سپریم کورٹ کے تین ججوں پر قاتلانہ حملے میں دو جج ہلاک ہو گئے۔

تہران مین سپریم کورٹ کی عمارت کے اندر  ایک شخص نے تین ججوں پر فائرنگ کی۔ دتینوں  ججوں کو  گولیاں لگیں، دو  جج  ہلاک ہو گئے اور ایک زخمی ہو گیا۔ فائرنگ کرنے والے شخص کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ بھی اس واقعہ میں فائرنگ سے مر گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ججوں پر فائرنگ کرنے کے بعد اس نے خود کو گولی مار لی تھی۔

یہ حملہ آج ہفتہ کی صبح  پونے گیارہ بجے ہوا۔ 

تہران میں ایرانی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے بتاہا کہ تہران کے مرکز میں واقع سپریم کورٹ میں ججوں کو ان کے کمروں کے اندر قتل کیا گیا۔

قاتلانہ حملے میں ہلاک ہونے والے دو تجربہ کار اعلیٰ جج علی رزینی اور محمد مغیث ہیں۔ یہ دونوں جج قومی سلامتی، جاسوسی اور دہشت گردی کے خلاف جرائم کے مقدمات کی سماعت کر رہے تھے۔

Caption  آج ہفتہ کی صبح پونے گیارہ بجے تہران  میں سپریم کورٹ کی عمارت میں اپنے دفاتر مین  قتل ہونے والے دونوں ججوں علی رزینی اور محمد مغیث کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ  قومی سلامتی، دہشتگردی، جاسوسی اور اسی نوعیت کے دوسرے مقدمے سنتے رہے ہیں۔ ان مقدمات کا تعلق ایران میں مذہبی علما کی بالادستی کے نظام کے خلاف عوام کے سالہا سال سے جاری احتجاج سے بھی جوڑا جاتا ہے۔

قاتل کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ  ایران کے محکمہ انصاف میں ہی ملازم تھا۔ دوہرے قتل کے اس واقعہ کے محرکات ابھی سامنے نہیں آئے۔

ایران کی تسنیم نیوز ایجنسی نے بتایا کہ حملہ آور تہران کے محکمہ انصاف کا ملازم تھا۔ عدلیہ نے اس واقعہ کے بعد اسے غیر ملکی ایجنٹ قرار دیا ہے تاہم اس حوالے سے کوئی تفصیل سامنے نہیں لائی گئی۔

تہران ٹائمز نے بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق، عدلیہ نے کہا کہ مسلح حملہ آور نے نہ تو سپریم کورٹ میں شکایت درج کروائی اور نہ ہی کسی عدالتی شاخ کا حوالہ دیا۔

71 سالہ جج علی رازینی، جنوری 1998 میں ایک قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے جب حملہ آور موٹر سائیکل سواروں نے ان کی گاڑی کے ساتھ مقناطیسی بم جوڑ دیا تھا۔ اس حملے میں وہ زخمی ہو گئے تھے۔

زخمیوں میں جج میری (پہلا نام نہیں بتایا گیا) اور ایک محافظ شامل ہیں۔

Caption