سٹی42: فلسطینی اتھارٹی نے جنین بٹالین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جو شمالی مغربی کنارے کے جینین پناہ گزین کیمپ میں ایک ماہ سے جاری تعطل کا خاتمہ کرے گا، ایک فلسطینی اہلکار نےاس معاہدہ کی تصدیق کی ہے۔
فلسطینی اتھارٹی پچھلے مہینے سے جنین پناہ گزین کیمپ میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، جس میں جنین بٹالین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، "جینین بٹالین" میں حماس اور اسلامک جہاد سے وابستہ کارکن شامل ہیں۔
رام اللہ میں فلسطینی اتھارٹی کے ہیڈکوارٹرز نے ایران پر مغربی کنارے میں جنین بٹالین اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو فنڈنگ کرنے اور مسلح کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جینین میں کئی ہفتوں سے جاری اس آپریشن میں مبینہ طور پر پندرہ فلسطینی مارے گئے، جن میں PA سیکورٹی فورسز کے چھ ارکان، آٹھ شہری اور ایک مشتبہ دہشت گرد تھا۔ جنین بٹالین کے مٹھی بھر ارکان کو PA فورسز نے گرفتار کیا ہے۔
مسلح گروہوں نے گزشتہ کئی سالوں میں شمال مغربی کنارے میں نمایاں اہمیت حاصل کی ہے، فلسطینی اتھارٹی کو بڑے پیمانے پر علاقے پر اپنا کنٹرول کھوتے ہوئے دیکھا گیا ہے تاہم گزشتہ ایک سال کے دوران جب غزہ سے بڑے پیمانہ پر نقل مکانی ہوئی تو اس علاقہ میں جینین کیمپ عملاً انارکی جیسی صورتحال میں نظر آیا۔ فلسطینی اتھارٹی یہاں اب بھی موجود تھی لیکن اس کا کنترول برائے نام تھا جسے واپس لینے کے لئے اسے آخر کار اب "جینین بٹالین" نام سے منظم گروہ کے ساتھ معاہدہ کرنا پڑا۔
فلسطینی اتھارٹی کے بارے مین کہا جا رہا ہے کہ اس نے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی سے قبل جینین میں اپنی انسداد دہشت گردی کارروائی کا آغاز کیا، کیونکہ وہ مغربی کنارے میں استحکام برقرار رکھنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کرنا چاہتی ہے۔
آپریشن کے آغاز میں، جینین بٹالین PA سیکورٹی فورسز کی گاڑیوں کا ایک جوڑا چوری کرنے میں کامیاب ہو گئی تھی، جس نے بعد میں مہاجر کیمپ پر فلسطینی اتھارٹی کی کارروائی کو تیز کر دیا۔
جب کہ آپریشن جاری ہے، فریقین نے مذاکرات کیے ہیں جس کا مقصد جنگ بندی تک پہنچنا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ معاہدہ کے تحت جینین بٹالین کے نام سے منظم مسلح گروپ استثنیٰ کے بدلے اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کر دیں گے۔
دو فلسطینی عہدیداروں نے کل اسرائیل کی نیوز آؤٹ لیٹ دی ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ ایک معاہدہ اس ہفتے کے اوائل تک پہنچنے کے دہانے پر تھا، لیکن منگل اور بدھ کو کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد مذاکرات رک گئے ۔ ان فضائی حملوں میں شہریوں سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے۔
IDF نے جینن میں جب PA نے اپی کارروائی شروع کی تو آئی ڈی ایف نے اپنی تمام فوجی کارروائیاں روک دی تھیں لیکن اس ہفتے آئی ڈی ایف نے اس پالیسی کو ختم کر دیا تھا۔
فلسطینی عہدیداروں میں سے ایک نے قیاس کیا کہ اس فیصلے کو اسرائیلی فوج اور حکومت میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر نے آگے بڑھایا جو نہیں چاہتے کہ فلسطینی اتھارٹی اپنی کوششوں میں کامیاب ہو۔
اتھارٹی کے اہلکار نے کہا کہ حملوں کا مقصد جنگ بندی کو ختم کرنے کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے - جنگ بندی ایسی چیز ہے جس کے بارے میں رام اللہ میں اتھارٹی کے لوگوں کا خیال ہے کہ اس سے شمال مغربی کنارے میں نمایاں طور پر کشیدگی کم ہو جائے گی۔
اہلکار کا کہنا ہے کہ کل بات چیت دوبارہ شروع ہوئی، اور فریقین آج شام ایک معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔
فلسطینی اہلکار کا کہنا ہے کہ معاہدے کے تحت جینین بٹالین کے مخصوص ارکان کو اپنے ہتھیار حوالے کرنا ہوں گے۔ فلسطینی اتھارٹی اب اس پناہ گزین کیمپ میں آزادانہ طور پر کام کرنے گی۔
PA کی گاڑیوں کو پہلے ہی اس شام کو پناہ گزین کیمپ میں داخل ہوتے ہوئے فلمایا جا چکا ہے۔ اس معاہدہ کے تحت فلسطینی اتھارٹی کے بم اسکواڈ کے یونٹ اس دھماکہ خیز مواد کو کنٹرولڈ دھماکے سے ختم کریں گے جسے جینین بٹالین نے اسرائیلی اور فلسطینی افواج کو نقصان پہنچانے کے لیے پورے علاقے میں ذخیرہ کر رکھا تھا۔