ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فلسطینی اتھارٹی نے غزہ کا انتظام سنبھالنے کے لئے تیار ہونے کا اعلان کر دیا

Palestinan Authority, Palestine, Hamas, Gaza war, Gaza ceasefire, Hamas- Israel conflict, city42
کیپشن: غزہ میں جنگ بندی پر کل اتوار کے روز سے عمل درآمد شروع ہو رہا ہے۔ پہلے مرحلہ میں اسرائیل کے غالباً 94 باقی یرغمالیوں میں سے 33 یرغمالی رہا کئے جائیں گے، ہر ہفتے تین یرغمالیوں کی رہائی ہو گی۔ اس دوران ہی غزہ میں نقل مکانی کر جانے والے شہریوں کی واپسی کا آغاز ہو جائے گا۔ لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو پھر سے آباد کرنے اور ان کی بنیادی ضروریات روزانہ بنیاد پر فراہم کرنے کے لئے بہت بڑے پیمانہ پر انتظامات کی ضرورت ہو گی جس کے لئے  بین الاقوامی امدادی اداروں کی معاونت کے ساتھ بنیادی نظم و نسق قائم کرنے کی ذمہ داری فلسطینی اتھارٹی کی ہو گی۔ فلسطینی اتھارٹی کے غربِ اردن میں واقع رملہ کے دفتر سے جمعہ کو یہ اعلان کیا گیا کہ وہ تمام ذمہ داریاں سنبھالنے کے لئے تیار ہیں۔ 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: فلسطین کی حکومت جسےفلسطینی اتھارٹی کہا جاتا ہے، جنگ سے تباہ  ہو چکے غزہ میں 'مکمل ذمہ داری' قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔
فلسطینی اتھارٹی نے جمعہ کے روز  اعلان کیا کہ وہ  اتوار کی صبح سےجنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد غزہ میں فوری ذمہ داری سنبھالنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

رملہ میں صدر محمود عباس کے دفتر سے جمعہ کے روز بیان جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ فلسطینی حکومت نے صدر  محمود عباس کی ہدایت کے تحت، غزہ میں مکمل ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔"  اس بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی اتھارٹی بے گھر افراد کی واپسی، واپس آنے والے لوگوں کے لئے بنیادی ضروریات کی فراہمی، کراسنگ کا انتظام، اور تباہ شدہ علاقے کی تعمیر نو کی ذمہ داریاں انجام دینے کے لئے مکمل تیار ہے۔

سات اکتوبر 2023 کو جب حماس نے بعض دوسرے جنگ پسند گروپوں کے مسلح کارکنوں کے ساتھ مل کر اسرائیل کے اندر گھس کر قتل عام اور ڈھائی سو لوگوں کا اغوا کیا تھا تو غزہ پر ہر طرح سے حماس کا کنٹرول تھا اور یہاں فلسطینی اتھارٹی کا کوئی وجود باقی نہیں رہا تھا کیونکہ سال ہا سال کی لڑائی کے نتیجہ میں حماس کے کارکنوں نے پی ایل او  کی قیادت کرنے والی الفتح اور دوسری فلسطینی سیاسی تنظیموں کا  عملاً صفایا کر دیاتھا۔ 

پندرہ ماہ کی جنگ کے دوران غزہ میں شہر  ہی ملبہ کا ڈھیر بن گیا اور اس کا کوئی ادارہ باقی نہیں رہا۔ اس جنگ کے دوران حماس کی قیادت اور تنظیم مفلوج ہو کر رہ گئی۔ اب جنگ بندی ہو رہی ہے تو  شہر کا نظم و نسق چلانے والے حماس کے پرانے اور نئے کارکن اگر باقی ہیں بھی تو انہیں غزہ واپس آنے والے لاکھوں بے گھر فلسطینیوں کو نئے سرے سے آباد کرنے کے عمل  کے انتظام و انصرام میں شامل نہیں کیا جا رہا۔

 پندرہ ماہ کی جنگ کے بعد اب غزہ میں سیز فائر ہو رہا ہے تو یہاں کا انتظام مکمل طور پر حماس سے پاک رکھنے کا خاص اہتمام کیا گیا ہے جس کی ابتدا فلسطینی اتھارٹی کے اتوار کے روز سے انتظام سنبھالنے سے ہو گی۔

فلسطینی اتھارٹی کے موجودہ صدر محمود عباس کی عمر 89 سال ہے۔ ان کی سیاسی صلاحیت کچھ بھی رہی ہو ان کی انتظامی صلاحیت اور تجربہ کا فلسطین میں کوئی متبادل نہیں کیونکہ وہ  لگ بھگ  68 سال سے فلسطینیوں کے لئے تنظیم کاری کے گرد گھومنے والے مختلف نوعیت کے کام کرتے رہے ہیں۔