عوام کے تحفظ اور سلامتی کیلئے تمام ضروری اقدامات کرتے رہیں گے:ترجمان دفتر خارجہ

18 Jan, 2024 | 10:32 AM

Imran Fayyaz

 ( فرزانہ صدیق )پاکستان کا ایران کو بھرپور جواب، ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی اور پنجگور میں میزائل حملے کے جواب میں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ٹارگٹڈ حملے کر دیئے۔

 ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آج صبح پاکستان نے ایران کے صوبہ سیستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف انتہائی مربوط فوجی حملوں کا سلسلہ شروع کیا، پاکستان نے ایران کے صوبے سیستان اور بلوچستان میں دہشتگردوں کی پناہ گاہوں پر ٹارگٹڈ حملے کئے، جوابی حملے میں ایران کے کسی سویلین یا فوجی ہدف کو نشانہ نہیں بنایا گیا، آپریشن کو ’’مرگ بر سرمچار‘‘ کا نام دیا گیا ہے جبکہ انٹیلجنس بیس آپریشن میں متعدد دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں۔

 ترجمان دفتر خارجہ نے مزید بتایا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں کے دوران پاکستان دہشتگردوں کی پناہ گاہوں سے متعلق اپنے تحفظات ایران کے ساتھ شیئر کرتا رہا ہے،انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کئے ہیں لیکن ہمارے سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔

 ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آج کاروائی نام نہاد سرمچاروں پر مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی، یہ کارروائی پاکستان کے تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے، پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کیلئے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا، پاکستان اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے۔

 ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق آج کی کارروائی کا واحد مقصد پاکستان کی اپنی سلامتی اور قومی مفاد کا حصول تھا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد کو برقرار رکھتا ہے۔

 واضح رہے کہ 2 روز قبل ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔

 پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔

مزیدخبریں