(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ مری میں پنجاب ایمرجنسی سروسز ریسکیو 1122 کا غیر ذمہ دارانہ کردار بھی سامنے آگیا۔
ذرائع کے مطابق مری میں برفباری میں پھنسے 100 سے زائد افراد نے ریسکیو سے مدد مانگی۔برفانی طوفان میں پھنسےافراد فون پرریسکیو اہلکاروں کی منتیں کرتے رہے۔ ریسکیو اہلکار شہریوں کی مدد کی بجائے دیگر اداروں اور سرکاری افسران کے نمبر ز پر کال کرنے کے مشورے دیتے رہے۔ کنٹرول روم میں موجود اہلکار نفری کی کمی کوجواز بنا کر وقت گزارتے رہے، ریسکیو اہلکار مری کی ایمبولینس بھی ٹریفک میں پھنسنے کی اطلاع دیتے رہے، 7 جنوری کو برفانی طوفان میں ریسکیو اہلکار کسی کی مدد کے لیے نہیں آئے۔
ترجمان ریسکیو فاروق احمد نےمختلف چینلز پہ آن ائیر ہونے والی خبر وں پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریسکیو 1122 مری نے مشکل ترین حالات میں بہترین ریسپانس کیا۔ ریسکیو مری نے کئی پھنسے ہوئے لوگوں کے محفوظ انخلاء کو یقینی بنایا۔ مری کنٹرول میں زیادہ تر کالز بند راستوں کو کھلوانے کے متعلق تھیں۔
انہوں نے کہا کہ مری کنٹرول روم نے متعلقہ اداروں سے راستہ کھلوانے کیلئے کوارڈینیشن بھی کیا۔ راستے بند ہونے کے باعث 25 لوگوں کو پیدل ریسپانس سے فرسٹ ایڈ مہیا کی گئی، پانچ سیریس مریضوں کو سیکنڑوں گز پیدل اسٹریچر پہ ہاسپٹل شفٹ کیا گیا۔ محدود وسائل اور چیلنجنگ صورتحال میں ریسکیو مری نے 72 گھنٹے مسلسل کام کیا۔