ملک اشرف: جرم کی سزا سے زیادہ ملزم کو جیل حراست میں رکھنے کا معاملہ، ٹیکس فراڈ کیس میں گرفتار ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت، لاہورہائیکورٹ نے ڈی جی نیب شہزاد سلیم کو کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس صداقت علی خان نے ملزم آصف علی فیض کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، ڈی جی اور ڈائریکٹر اٹیلی جینس اینڈ انوسیٹی گیشن ایف بی آر سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کی ضمانت منظور ہونے پر کوئی اعتراض نہیں درخواست گزار کی جانب سے سید مصطفی نقوی اور سید مرتضی نقوی ایڈوکیٹ ہیش ہوئے۔
عدالت کو آگاہ کیا کہ ملزم کے خلاف نیب نے پہلے ریفرنس نیب کورٹ بھجوایا، نیب کورٹ نے کسٹم کورٹ بھجوا دیا، جسٹس صداقت علی خان نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا نیب کورٹ کے کیس کسٹم کورٹ بھجوانے کے حکم کو خلاف لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا۔
عدالت کے استفسار کے باجود نیب پراسیکیوٹر تسلی بخش جواب نہ دے سکا، جسٹس صداقت علی خان نے ڈی جی نیب ذاتی حییثت میں پیش ہوکر اس کا جواب دیں، درخواست گزار کی جانب سے سید مصطفی نقوی ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار پر سلیز ٹیکس میں بے ضانطگی کے الزا م میں مقدمات درج ہوئے، سیلز ٹیکس چوری کی سزا سے زیادہ ملزم جیل میں گزار چکا ہے، جرم کی سزا ساڑھے ہانچ سال جبکہ ملزم چھ سال سے جیل میں ہے۔
اسی نوعیت کے الزام میں گرفتار دیگر ملزمان کی درخواست ضمانتیں عدالت منظور کر چکی ہے، درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی کہ عدالت درخواست گزار ملزم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دے۔