(جنید ریاض)لاہور سمیت ملک بھر کے تعلیمی ادارے کھول دیئے گئے، پہلے مرحلے میں کورونا ایس او پیز کے مطابق نہم جماعت سے بارہویں جماعت کے طلباء سکول و کالج آئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کورونا سے معطل تدریسی سلسلہ پھر سے بحال ہوگیا، نہم تا بارہویں جماعت تک سکول کالج کھل گئے ۔50 فیصد حاضری ماسک ،سماجی فاصلہ اور سنیٹائزرز ی پابندی لاگو ہوگی،تعلیمی اداروں میں احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کی سخت مانیٹرنگ کی جائے گی، لاہور،کراچی،پشاور،مردان، فیصل آباد،سرگودھا، ملتان سمیت مختلف شہروں میں بند سکولوں کو کھول دیا گیا، تعلیمی ادارے کھلنے کے بعد صوبہ بھر میں 40 لاکھ سے زائد طلبا و طالبات آج سکول و کالج آئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں نہم سے بارہویں جماعت کے طلباء سکول آئے ہیں۔ لاہور میں 6 لاکھ سے زائد طلبا و طالبات سکول و کالج آئیں گے۔ کریسنٹ ماڈل سکول شادمان میں 1800 طلبا و طالبات سکول آئے ہیں۔ پہلے روز کریسنٹ سکول کا 9 سو طلباء سکول و کالج آئے۔
لاہور کے سرکاری سکولوں نہم سے بارہویں تک کے اڑھائی لاکھ بچوں کی نصابی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔ پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے طلباء یکم فروری سے سکول آئیں گے جبکہ جامعات کو بھی یکم فروری سے کھول دیا جائے گا۔ تعلیمی ادارے یکم فروری سے کھولنے سے قبل وزائے تعلیم کانفرنس میں کورونا کی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد حتمی فیصلہ ہوگا۔
دوسری جانب نویں اور دسویں جماعت کے بچوں نے سکول کھولنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، بچوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف کورونا کا خطرہ تلوار کی طرح سب کے سروں پر لٹک رہا ہے،بچوں کو طویل چھٹیوں کے بعد بورڈ امتحانات میں داخل کرنا ظلم ہے بچوں کا کہنا ہے کہ وہ ٹو ٹیرپر ملک گیر پیش ٹیگ چلائیں گے۔سکول کھلنے پروالدین کو بچوں کی صحت پر خدشات ہیں،والدین پریشان ہیں اورسراپااحتجاج ہیں،ان کاکہناہے نہ توکوروناکیسزمیں کمی آئی ہےاور نہ ہی اموات کی شرح میں۔والدین پوچھ رہےہیں تعلیم زیادہ ضروری ہےیاپھربچوں کی زندگیاں؟
سندھ کی وزیرصحت عذراپیچوہوکاکہناہےکہ وفاقی حکومت نے این سی اوسی میں اپنی بات تومنوالی لیکن مثبت کیسزکی شرح میں کمی آنےتک اسکولزکھولنا خطرناک ہے۔ایک طرف آج حکومتی فیصلےپرعملدرآمدہونےجارہاہے، تودوسری طرف والدین کی پریشانی میں اضافہ ہورہاہے۔ والدین کشمکش میں ہیں کہ بچوں کو سکول بھیجیں یا نہ بھیجیں۔ کیونکہ کرونا کا خطرہ ابھی ٹلانہیں۔