ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نےلاہورسمیت صوبہ بھر میں نہم کلاس کے امحتان کیلئے طلباء سے ب فارم کی وصولی کے خلاف دائر درخواست پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نےطاہرخان کی درخواست پرسماعت کی۔ درخواست گزار طالبعلم کے وکیل شیراز ذکاء نےپنجاب حکومت سمیت دیگرز کوفریق بناتے ہوئے موقف اختیارکیا کہ کہ نہم کلاس کے امتحان کے لئےنادرا سے” ب“ فارم منسلک کرنے کی لازمی شرط ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس شرط کی وجہ سے طلبا کو اضافی اخراجات اور مشکلات برداشت کرنا پڑ رہی ہیں۔ پانچویں اور آٹھویں جماعت کے امتحانات سے قبل تعلیمی بورڈز میں طلبا کی رجسٹریشن کے باوجود نہم کلاس کیلئے ب فارم مانگا جانا غیرقانونی اقدام ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پنجاب فری کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ دوہزارچودہ کے مطابق عمر کے تعین کےلیے برتھ سرٹیفکیٹ بطورثبوت فراہم کی جاسکتا ہے۔ نہم کلاس کےامتحان کےلیے ب فارم کی شرط آئین کے آرٹیکل چار، نو اورپچیس کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ نویں امتحان میں شرکت کےلیے طلبہ فارم ب جمع کروانےکی شرط کو کلعدم قراردیا جائے۔
لاہور بورڈ کے وکیل نے ان کے پاس پنجاب بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایکٹ کےتحت ایسی شرائط کےنافذ کرنے کا قانونی اختیارہے۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔