سٹی42: پاکستان سپر لیگ 9 میں اپنے پہلے ہی میچ میں پشاور زلمی کی شکست کے بعد کپتان بابر اعظم نے حقیقت پسندی کے ساتھ اپنی سٹریٹیجی کی اہم کمی کا نہ صرف پتہ چلا لیا بلکہ اس کا پبلک کے سامنے اعتراف بھی کر لیا۔
قذافی اسٹیڈیم کی باؤلرز کو مناسب مدد دینے والی وکٹ پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ میچ میں ہارنے کے بعد پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم نے کھلے دل سے اعتراف کیا کہ ان کی سٹریٹیجی میں کمی تھی۔
کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ہم نے ایک اسپنر کو مس کیا، پہلے 6 اوورز اچھے نہیں کیے۔ ڈیتھ اوورز میں ہم نے جو کیا ہمیں اس سے بہتر کرنا چاہیے تھا۔
بابر اعظم نے کہا کہدوسرے اِینڈ پر وکٹیں گرتے جانے سے میں تھوڑا سلو ہوا ۔صورتحال کے مطابق چلنا پڑتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ کپتان نے 42 گیندوں سے 68 رنز کا قابل ستائش مجموعہ بنایا اسے سلو کہنا کپتان کا انکسار ہے۔
بابر اعظم نے کہا کہ آغاز ہم نے اچھا کیا تھا رن ریٹ کے مطابق تھے۔نوجوان بولر محمد ذیشان کے بارے میں بات کرتے ہوئے بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ذیشان جتنا کھیلیں گے بہتر ہوں گے۔
ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کے فیصلے سے متعلق بابر اعظم نے کہا کہ فریش پچ تھی اور موسم بھی ایسا تھا کہ پہلے بولنگ کرنا بہتر دکھائی دیتا تھا۔بابر نے کہا کہ جیسن روئے اور سعود شکیل کو کریڈٹ دینا چاہیے، بولنگ کا فیصلہ درست تھا بس سپنر کی کمی کے سبب، رنز کچھ زیادہ کروا دیئے۔
بابر اعظم نے کہا کہ بولنگ کو میچور کیا ہے البتہ جتنی چاہے اچھی بولنگ ہو پلان کے مطابق کھیلنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آصف علی کو صورتحال کے مطابق بھیجا لیکن رنز کچھ زیادہ تھے۔ بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ہوم گراؤنڈ میں فینز کے سامنے کھیلنا اچھا لگتا ہے، بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ پریکٹس کرتا رہتا ہوں، ہمیشہ پازیٹو رہ کر آگے بڑھتا ہوں۔