مسلم لیگ نون کے وفاق میں حکومت بنانے سے انکار کی وجہ سامنے آ گئی

18 Feb, 2024 | 03:40 AM

سٹی42:  پاکستان مسلم لیگ نون کے بعض رہنماؤں کی جانب سے وفاق میں حکومت بنانے سے گریز کرنے کے متعلق بیانات کی وجہ سامنے آ گئی۔ 

ذمہ دار صحافتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نون نے پیپلز پارٹی کے ساتھ اشتراک کر کے وفاق میں حکومت بنانے کا جو فیصلہ کیا تھا پارٹی اب بھی اس پر قائم ہے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ نون کے ساتھ مذاکرات میں  28  مطالبے رکھے گئے ہیں۔ جن پر عملدرآمد کو مسلم لیگ نون کی قیادت اپنے لئے مشکل اور پیپلز پارٹی کے لئے فائدہ کا سبب سمجھتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس میں جب یہ مطالبات پیپلز پارٹی کی جانب سے رکھے گئے تو مسلم لیگ نون کی ٹیم کو اس پر کچھ حیرت ہوئی۔ کیونکہ وہ گورنر کے عہدوں جیسے مطالبات آنے کی توقع کر رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے ایک تو یہ کہا گیا کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ نون کو حکومت بنانے کے لئے اور حکومت کو چلانے کے لئے درکار حمایت تو فراہم کر دے گی لیکن خود وزارتیں نہیں لے گی، مزید یہ کہا گیا کہ ان کے مطالبات پر عملدارآمد کا روڈ میپ طے کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے مذاکرات مین سامنے رکھے گئے مطالبات 28 کے لگ بھگ ہیں اور ان کا تعلق پیپلز پارٹی کے انتخابی منشور کے ساتھ اور  نظام میں اصلاح کے متعلق پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی سوچ کے ساتھ ہے۔

مسلم لیگ نون کا خیال تھا کہ پیپلز پارٹی گورنر کے عہدے وغیرہ مانگے گی لیکن اس سے بالکل مختلف ہوا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اپنے منشور اور اپنی پارٹی کے تحفظات کے حوالے سے اَڑ گئے ہیں۔  آصف علی زرداری کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کے زریعہ سامنے آنے والے 28  مطالبات جب مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف کے سامنے پیش کئے گئے تو ن مطالبات کو  دیکھ کر نواز شریف  پریشان ہو گئے۔اور مسلم لیگ نون کے رہنماؤں نے یہ مشورہ طے کیا کہ اس صورت میں بہتر ہو گا کہ ہم حکومت نہ لیں۔ یہ بات پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو باور کروانے کے لئے مسلم لیگ نون کے شیخوپورہ سے الیکشن ہارنے والے رہنما  میاں جاوید لطیف اور لاہور سے الیکشن ہارنے والے رہنما خواجہ سعد رفیق سے پبلک میں یہ بیان سامنے آئے کہ مسلم لیگ نون وفاق میں حکومت نہیں بنانا چاہتی، وہ صرف پنجاب میں حکومت بنانا چاہتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اپنے مطالبات پر ڈٹنے کے موڈ میں ہیں۔ تاہم مسلم لیگی رہنماؤں کی جانب سے وفاق میں حکومت نہ بنانے کی خواہش پر مبنی بیانات آنے کے بعد بھی ہفتہ کے روز مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس ہوا جس کے بعد مشترکہ بیان مین  کہا گیا کہ حکومت بنانے کے لئے دونوں اطراف سے سامنے آنے والی تجاویز پر تفصیل کے ساتھ مذاکرات کئے گئے اور "پیش رفت ہوئی ہے" ہفتہ کے روز بتایا گیا کہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس پیر کے روز ہو گا جس کے متعلق کہا گیا کہ اس میں معاملات طے کر لئے جائیں گے۔

مزیدخبریں