ویب ڈیسک: بلوچستان میں سیلاب کو گزرے 6 ماہ ہونے کو آرہے ہیں لیکن بلوچستان حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے کوئی جامع پلان سامنے نہ لاسکی جس کے باعث متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
بلوچستان میں گزشتہ سال جون سے اگست کے دوران مون سون بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔صوبے میں مجموعی طور پر تین لاکھ 46ہزار مکانات متاثر ہوئے جن میں ڈھائی لاکھ مکانات مکمل طور پر گرگئے تھے جب کہ 96ہزار سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔سیلاب سے متاثرہ مکانات کی مرمت کیلئے اخراجات کا تخمینہ 200 ارب روپے کے لگ بھگ بتایاجاتا ہے، صوبائی حکومت کی جانب سے تخمینہ لگائے جانے کے بعد 2 ماہ کا عرصہ بیت گیا لیکن حکومت متاثرین کی بحالی کیلئے کوئی واضح روڈ میپ نہیں دے سکی ہے جس کی بڑی وجہ صوبائی حکومت کا مالی بحران ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کو وفاق سے سیلاب متاثرین کیلئے رقم نہیں ملی جب کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبے کو ملنے والی رقم کی عدم فراہمی سے صوبہ شدید مالی بحران کا شکار ہے۔