احتشام کیانی: اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے صحافی محسن بیگ کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کر دی اورمحسن بیگ کو 21 فروری کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ تاہم عدالت نے محسن بیگ کے دو گرفتار ملازمین کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
محسن بیگ کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا اور کیس کی سماعت جج محمد علی ورائچ نے کی۔ محسن بیگ کے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل پیش کیے۔ لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ محسن بیگ کی تھانے میں جو حالت کی گئی وہ آپ نے دیکھی ہو گی۔ جس پر جج محمد وڑائچ نے استسفار کیا کہ کیا محسن بیگ کا میڈیکل کروایا گیا ہے۔ لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ پولیس کی حراست میں جو میڈیکل ہوتا ہے وہ آپکو معلوم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے عدالت سے جھوٹ بول کر محسن بیگ کا ریمانڈ لیا۔ وکیل لتیف کھوسہ نے محسن بیگ کی میڈیکل رپورٹ حاصل کرنے کیلئے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کردی۔
ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ملزم محسن بیگ ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں مبتلاء ہیں۔
محسن بیگ نے کہا کہ وہ عدالت کو حقائق بتانا چاہتے ہیں اسکی سی سی ٹی وی ویڈیو موجود ہے انہیں نہیں معلوم تھا کہ یہ ڈاکو ہیں یا کون ہیں یہ سچ میں ڈاکو ہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ایس ایس پی کے ساتھ ایس ایچ او کے کمرے میں بیٹھا تھا جب ایف آئی اے نے مجھے مارا۔
لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ ایک صحافی نہیں ہیں جن کے ساتھ یہ ہوا ہے یہ سب سیاسی کام تھا اور موقع پر بھی سیاست کی گئی۔
اس موقع پر پولیس نے محسن بیگ کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی اور عدالت کو بتایا کہ پولیس نے پستول کی برآمدگی کرنی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محسن بیگ کو موقع سے گرفتار کر کے اسلحہ برآمد کیا گیا وہ پولیس کے پاس ہے اور پولیس کے پاس اب جسمانی ریمانڈ لینے کی کوئی وجہ نہیں ہے
عدالت نے انسپکٹر لیگل سے استسفار کیا کہ پوچھا کہ زخمی کون ہوا ہے جس پر انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کا سب انسپکٹر زخمی ہوا ہے۔جج نے پوچھا کہ زخمی کا میڈیکل کدھر ہے، اسکا بیان کدھر ہے۔انسپکٹر لیگل نے بتایا کہ سب انسپکٹر وسیم سکندر ہے میڈیکل کرا لیا تھا۔
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ون فائیو پر اطلاع آئی کہ محسن بیگ کو گرفتار کرنے ایف آئی اے ٹیم آئی ہے انکی مدد کی جائےمحسن بیگ کے ہاتھ میں پستول تھا اور اس نے سیدھے فائر کیےمحسن بیگ کی فائرنگ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ملزم کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ٹی وی ٹالک شو میں سوال کیا گیا کہ مراد سعید کو پہلا نمبر کیسے ملا جس پر محسن بیگ نے کہا مجھے نہیں پتہ کہ وزیر نمبر ون کیسے بنا یہ تو ریحان خان نے اپنی کتاب میں کچھ لکھا ہے شاید اس وجہ سے ملا ہو۔پیکا کی ایک بھی دفعہ اس کیس میں نہیں لگتی۔انہوں نے کہا کہ محسن بیگ کے خلاف ایف آئی آر بھی چھاپہ مارنے کے بعد درج کی گئی اور چھاپہ مارنے والوں کے پاس ایف آئی آر کی کاپی بھی موجود نہیں تھی۔