(سٹی 42) پانچ فروری کو سردیوں میں مہم جوئی کے دوران کے ٹو پر لاپتہ ہونے والے قومی ہیرو، عظیم کوہ پیما محمد علی سدپارہ انتقال کرگئے، گلگت بلتستان حکومت اوران کےبیٹے ساجد علی سدپارہ نے باقاعدہ تصدیق کردی۔
ساجد سدپارہ نے حکومت گلگت ٹورازم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے والد محمد علی سد پارہ کی موت کی تصدیق کردی، ساجد علی سدپارہ نے کہا کہ پاکستان کا عظیم کوہ پیما دنیا میں نہیں رہا، کے ٹو نے انہیں اپنی آغوش میں لے لیا،اپنے والد کا مشن جاری رکھوں گا اوران کا خواب پورا کروں گا۔
ساجد سدپارہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مشکور ہوں، عسکری ایوی ایشن کےبہادر پائلٹس کا بھی مشکور ہوں۔گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت راجہ ناصر خان پریس کانفرنس میں ساجد سدپارہ کے ہمراہ موجود تھے۔
صوبائی وزیر سیاحت راجہ ناصر نے کہا کہ علی سدپارہ کا شمار دنیا کے بہترین کوہ پیماؤں میں ہوتا تھا، سرچ آپریشن میں پاک فوج نےتمام وسائل اور ٹیکنالوجی استعمال کی، آئس لینڈ اور چلی کی گورنمنٹ نے بھی فنی معاونت فراہم کی، علی سدپارہ کےنام سےکوہ پیمائی کےلئےسکول قائم کیا جائے گا،حادثات کے شکار کوہ پیماؤں کے خاندانوں کی کفالت کا قانون بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ دنیا کے دوسرے بلند ترین پہاڑ کے ٹو کو سردیوں میں سر کرنے کی مہم پر جانے والے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سد پارہ اور دیگر دو کوہ پیماؤں کو لاپتہ ہوئے 10 دن سے زائد ہوگئے ہیں، لاپتہ ہونے والے کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے پاکستان آرمی اور دیگر بین الاقوامی اداروں کی جانب سے سرچ آپریشن کیا گیا لیکن کوہ پیماؤں کا کچھ پتا نہیں چل سکا، پاکستان کے ہیرو محمد علی سد پارہ کو دنیا کی 14 بلند چوٹیوں میں سے 8 کو سر کرنے کا اعزاز حاصل تھا۔