ملک اشرف : دو ملزمان کو جیل سے نکال کر مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کا معاملہ ,طلبی پر ڈی جی ایف آئی اے کیپٹن ریٹائرڈ احمد اسحاق جہانگیر کی لاہور ہائیکورٹ پیش ,عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو تین مختلف کیسز میں تحریری رپورٹ جمع کروانے اور وفاق کو رولز بنانے کے لئے آئندہ سماعت تک مہلت دے دی .
جسٹس طارق سلیم شیخ نے شہری نصیر احمد کی درخواست پر سماعت کی ,ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر ،ڈائریکٹر ایف آئی اے سرفراز ورک ،چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس و دیگر افسران ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ کے ہمراہ پیش ہوئے ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ نصیر احمد اور فرازنہ سمیت دو لوگوں نے ایک ہی وقوعہ کو رپورٹ کیا ،فرزانہ بی بی نے ایک سو چونسٹھ کا بیان دیا کہ یہ اس کے ملزمان نہیں ہیں، ایف آئی اے نےفرازنہ بی بی کے بیان کی روشنی میں اس کیس کو نمٹادیا ، جسٹس طارق سلیم نے ریمارکس دئیے ایف آئی اے کی کیا حیثیت ہے کہ وہ پولیس کے خلاف جائے ،ہومن رائٹس کو اس معاملے کا جائزہ لینا چائیے ، یہ مفاد عامہ کا کیس ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے جواب دیا عدالتی معاون کے مطابق ہومن رائٹس سے لائزن میں ہیں کچھ مہلت چائیے ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دئیے ایک سائیڈ پر پولیس دوسری سائیڈ پر ایف آئی اے والے ہیں ، ایف آئی اے کی کیسے سنی جائے گی، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ایف آئی اے میں افراد زر اور سہولیات کی کمی ہے، ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے کہا ہمارے افسر وائٹ کالر کرائم کے ایکسپرٹ ہیں .
جسٹس طارق سلیم شیخ نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا نہیں آپ کے افسر اتنے بھی ایکسپرٹ نہیں ہیں ، جسٹس طارق سلیم شیخ کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہ لگا ، ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم اس معاملے میں جے آئی ٹی بنائیں گے، جس میں ایف آئی اے اور پولیس افسران ہوں گے، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ ابھی رولز بننے ہیں، اسی کے مطابق جائزہ لیں گے، اس کیس میں ہائیکورٹ درخواست دائر ہونے کے بعد اب ایف آئی آر دے دی ہے، رولز کے لئے کچھ مہلت دے دیں ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا مہلت دے دیں گے ، رپورٹ ابھی فائل جمع کریں ، دیکھیں کہ آپ نے ابھی کیا اقدامات کئے ہیں، درخواست گزار کی جانب سے اشتیاق اے خان ایڈوکیٹ نے دلائل دئیے ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے کہا اس ملک میں جو کچھ ہورہا ہے، آئی جی پنجاب سمیت دیگر درخواست جائے ، ہمارے ہاتھ بند ہیں، انکوائری کے بعد جو ملوث ہوا ہے، اس کے خلاف ایف آئی آر درج کردی ہے،ایک شخص کے متعلق یو تو ایک اور بات ہوتی ، قانون نافذ کرنے والوں کے بے بنیاد درخواستیں دائر ہوتی ہیں ، عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی رولز بنانے کے لئے مہلت دینے کی استدعا منظور کرلی ،عدالت نے کیس کی مزید سماعت موسم سرما کی عدالتی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی.