سٹی42: غزہ میں قطر، مصر اور بعض دوسرے فریقوں کی جانب سے غزہ عارضی جنگ بندی کروانے کی کوششوں کو ابتدا میں ہی شدید دھچکا لگ گیا۔
حماس نے اسرائیل کے 130 کے لگ بھگ یرغمالیوں کی رہائی کے لئے مذاکرات سے پہلے جنگ بند کرنے کی شرط لگا دی جبکہ اسرائیل کے وزیراعظم نے اعلان کر دیا کہ وہ جنگ کو آخر تک جاری رکھیں گے کیونکہ جنگ میں مرنے والوں کے پسماندگان اور اسرائیل کے شہری جنگ کو حماس کے خاتمہ تک جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
حماس نے غزہ میں اسرائیلی حملے مکمل بند ہونے تک بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نے بھی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا کہہ دیا ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ پر اسرائیل حملے مکمل رکنے تک یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔
خیال رہےکہ قطر اور مصر کی جانب سے غزہ میں نئی جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، نئی جنگ بندی پربات چیت کے لیے قطری اور اسرائیلی حکام کی گزشتہ روز ملاقات بھی ہوئی تھی۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ اسرائیل کے حملے رکنے تک یرغمالیوں سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے، حملے رکنے تک یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت نہ ہونےکے موقف پر قائم ہیں۔
حماس کے مطابق انہوں نے بات چیت کی کوششوں میں شامل تمام ثالثوں تک اپنا پیغام پہنچا دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بھی آج غزہ میں جنگ جاری رکھنےکا بیان دیا ہے۔
اسرائیلی کابینہ سے خطاب میں غزہ میں مارے جانے والے سپاہیوں کے اہلخانہ کا خط پڑھ کر سناتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ جنگ میں مارے جانے والے فوجیوں کے خاندان چاہتے ہیں کہ غزہ میں جنگ جاری رکھی جائے، ہمارے شہری اور فوجی مکمل فتح کے لیے پرعزم ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم آخر تک لڑیں گے اور اپنے تمام مقاصد حاصل کریں گے، ہلاک فوجیوں کی وصیت ہماری رہنمائی کرتی ہےکہ ہم جنگ آخر تک جاری رکھیں، ہم ہلاک سپاہیوں اور اسرائیل میں اپنی زندگیوں کی یقینی حفاظت کے لیے یہ جنگ جاری رکھیں گے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے جبالیہ کیمپ، خان یونس اور رفح میں رہائشی عمارتوں پر بمباری جاری ہے، حالیہ بمباری میں 20 سے زائد فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری ہے، فضائی اور زمینی حملوں میں مزید 5 فلسطینی شہید ہوگئے۔