(ویب ڈیسک) معروف اداکار علی اعجاز کو اپنے مداحوں سے بچھڑے چار برس گزر گئے۔
1964 میں لاہور سے ٹی وی کا آغاز ہوا تو سلسلے وار کھیل ’لاکھوں میں تین‘ لائیو پیش کیا جانے لگا جس کے تین مرکزی کرداروں میں ایک علی اعجاز نے نبھایا، اس کھیل میں ان کے منفرد کردار نے انھیں خاصی مقبولیت دی، ٹی وی پلے ’دبئی چلو‘ اور خواجہ اینڈ سنز میں بوڑھے کے کردارنے تو علی اعجاز کی شہرت کو چار چاند لگا دیئے۔
ٹی وی اور اسٹیج کے بعد علی اعجازفلم انڈسٹری میں آئے اور اپنی جاندار اداکاری کی وجہ سے فلم نگری میں بھی چھا گئے ، اداکار خاور رفیع ننھا کے ساتھ ان کی جوڑی فلموں میں بے حد مقبول ہوئی ، ان کی مشہور فلموں میں انسانیت، لیلیٰ مجنوں، وحشی جٹ، چور مچائے شور، صاحب جی اورجوڑا قابل ذکر ہیں۔
علی اعجاز کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے14 اگست1993 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا ۔ان کی مشہور فلموں میں انسانیت، لیلیٰ مجنوں، وحشی جٹ، چور مچائے شور، صاحب جی اورجوڑا قابل ذکر ہیں۔فنی خدمات کے اعتراف میں علی اعجاز کو حکومتِ پاکستان نے14 اگست1993 کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا ۔
علی اعجاز 18 دسمبر2018ءکو حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئے لیکن وہ اپنے اچھوتے کرداروں کی وجہ سے آج بھی اپنے پرستاروں کے دلوں میں زندہ ہیں۔