اثاثہ جات چھپانے والے لاہوریوں کی شامت آگئی

18 Dec, 2020 | 12:30 PM

Arslan Sheikh

( سٹی 42 ) اثاثہ جات چھپانے والے 8 سو لاہوری سرمایہ کار ایف بی آر کے ریڈار پر آگئے، پراپرٹی خریدکر گوشواروں میں ظاہر نہ کرنے والے 800 پرائیویٹ لمیٹیڈ کمپنیوں کے ڈائریکٹرز سے چھان بین شروع کردی۔

تفصیلات کے مطابق اثاثہ جات چھپانے والے 800 لاہوری سرمایہ کار ایف بی آر کے ریڈار پر آگئے ہیں۔ ایف بی آر نے سال 2019-2017 کے دوران مہنگی پراپرٹی خریدنے والوں کو نوٹسز جاری کئے۔ ایف بی آر نے 3 سال کے دوران پراپرٹی خرید کر اثاثہ جات میں ظاہرنہ کرنے والوں کو نوٹسز بھیجے ہیں۔

ایف بی آر نے حکومت پنجاب کے"ای سٹیمپ"ڈیٹا سے پراپرٹی کے خریداروں کا ریکارڈ حاصل کیا۔ ایف بی آر نے پراپرٹی خریدنے والوں سے سورس آف انکم پوچھا ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پراپرٹی خرید کر اثاثہ جات میں ظاہرنہ کرنے والوں کو نوٹسز جاری کرکے 24 دسمبر تک جواب طلب کرلیا۔

دوسری جانب ایف بی آر نے ایل ڈی اے، واسا، لاہور رنگ روڈ اتھارٹی کو بطور ودہولڈنگ ایجنٹ سیلز ٹیکس کی عدم ادائیگی اور گوشوارے جمع نہ کرانے پر نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔ ایف بی آر نے واسا، ایل ڈی اے اور رنگ روڈ اتھارٹی کو گوشوارے جمع کرانے کیلئے 15 روز کی مہلت دے دی ہے۔

سرکاری و غیر سرکاری ادارے مختلف نوعیت کی خریداری کی ادائیگی کرتے وقت سیلز ٹیکس کٹوتی کرکے ایف بی آر کو جمع کروانے کے پابند ہیں۔ ایف بی آر نے پندرہ دن میں گوشوارے جمع نہ کروانے کی صورت میں تینوں اداروں کو جرمانہ عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ 

مزیدخبریں