سٹی42: چار اگست کو لاپتہ ہونے والا شخص پندرہ اگست کو شہر کی ایک سڑک پر مل تو گیا لیکن اس نے یہ بتا کر سب کو حیران کر دیا کہ اسے گھر کی بجائے جیل بھیج دیا جائے۔
جنوبی بھارت کے شہر بنگلور میں گھر سے غائب ہو جانے والا یہ شخص کوئی مجرم نہیں بلکہ بیوی کا ستایا ہوا شوہر ہے۔ اس کی بیوی اسے معمولی غلطیوں پر سخت سزائیں دیتی ہے اور گھر سے باہر بھی نہیں نکلنے دیتی۔ پابندیوں سے گھبرا کر آخر یہ شوہر گھر ہی چھوڑ گیا اور شہر کی سڑکوں پر نیم پاگلوں کی طرح پبلک پارکوں، شاپنگ مالز، سنیا گھروں اور دوسری تفریح گاہوں میں آوارہ پھر کر وقت گزارنے لگا۔ شمالی بنگلورو کے رہائشی اس شخص کو فلم دیکھنے کے بعد مال سے باہر آتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لیا اور واپس اس کے علاقے میں لے آئی۔
ابتدا میں پولیس اس شخص کو ڈھونڈنے میں ناکام رہی تھی کیونکہ اس کا موبائل بند تھا، پولیس نے بس اسٹینڈز، ریلوے اسٹیشنز اور یہاں تک کہ ہوائی اڈے پر بھی سی سی ٹی وی کیمروں کو چیک کیا لیکن لا پتہ ہونے والے شخص کا کچھ پتہ نہ چلا۔
جب اس شخص نے نئی سم خرید کر ایکٹیویٹ کی تو پولیس نے اسے ٹریک کر لیا۔ "اغوا شدہ شوہر" دس روز بعد بنگلور کے علاقے نوئڈا میں مل تو گیا لیکن اس نے گھر واپس جانے سے صاف انکار کر دیا۔
پولیس اہلکاروں نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ جب ہم میں سے تین اہلکاروں نے اسے مال کے باہر گھیر لیا تو اسے احساس ہوا کہ ہم سول کپڑوں میں پولیس اہلکار ہیں، جب ہم نے اسے واپس گھر لے جانے کا کہا تو اس نے سختی سے منع کیا۔
اس نے دہائی دی کہ مجھے جیل میں ڈال دو میں وہاں رہ لوں گا لیکن گھر نہیں لوٹوں گا۔ بنگلورو واپس آنے کے بعد اس شخص نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا جس میں اس نے کہا کہ بیوی مجھے ہراساں کرتی ہے اور مجھ پر تشدد اور ظلم کرتی ہے۔ میں اس کا دوسرا شوہر ہوں، جب میں اس سے تقریباً تین سال پہلے ملا تھا تو وہ 12 سال کی عمر کی بیٹی کے ساتھ رہتی تھی۔ میں بیچلر تھا اور اس سے شادی کرنے کے بعد ہماری ایک آٹھ ماہ کی بیٹی بھی ہے۔
بیگم کے سخت ڈسپلن سے گھبرائے ہوئے اس نوجوان کی بیوی نے پولیس میں رپورٹ کرنے پر ہی بس نہیں کیا تھا بلکہ رپورٹ درج کروانے کے کچھ روز بعد اس نے سوشل پلیٹ فارمز پر آ کر شور مچا دیا کہ پولیس اس ےکے شوہر کو تلاش کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں نہیں کر رہی۔بیوی کو شک تھا کہ اس کے شوہر کو اغوا کر لیا گیا ہے۔
اس شخص کی بیوی کی طرف سے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی گئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیس اس کے شوہر کا پتہ لگانے کے لیے خاطر خواہ کوششیں نہیں کر رہی، جو کچھ نقد رقم لینے کے لیے اے ٹی ایم جانے کے بعد لاپتہ ہو گیا تھا۔
گمشدگی کے دس روز بعد پولیس کو ملنے والے شوہر نے اپنی بیوی کے بارے میں شکایت کرتے ہوئے بتایا کہ اگر پلیٹ میں سے چاول کا دانہ یا روٹی کا ٹکڑا باہر گر جائے تو وہ مجھ پر چلاتی ہے، مجھے اپنے موڈ کے مطابق کپڑے پہناتی ہے یہاں تک کہ میں چائے پینے کیلے باہر نہیں جا سکتا۔ میری بیوی نے میری آزادی ختم کر دی ہے۔ مجھے پہلے بیوی چاہئے تھی اب آزادی چاہئے۔