سٹی42: سندھ بلوچستان، خیبر پختونخوا میں گزشتہ دن کے دوران بارش نے عملاً تباہی مچا دی، کلاؤڈ برسٹ کے سبب کئی شہر اربن فلڈنگ کا شکار ہو کر پانی میں ڈوب گئے، کمزور مکانوں کی چھتیں گرنے اور بارش سے ہونے والے حادثات میں کئی قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو گئیں۔
سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر میں دو دن سے برس رہی موسلا دھار بارشوں سے شہر کے تمام علاقے پانی مین ڈوب گئے ہیں۔ نشیبی علاقوں مین زیادہ برا حال ہے، کئی بستیوں مین سینکڑوں مکانوں میں بارش کا پانی بھر گیا ہے اور شہریوں کا مسلسل بارش نے برا حال کر دیا ہے۔ شہر کی انتظامی، ضلعی انتظمیہ، صوبائی حکومت کے ہنگامی امداد کے ادارے سب اس صورتحال میں مصیبت زدہ عوام کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔ شہر کے نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے کی کوٗی صورت ممکن نہیں، بہت سے گھروں مین پھنسے ہوئے مصیبت زدہ شہریوں کو وہاں سے نکال کر نسبتاً محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے اب تک کوئی سرگرمی شروع نہیں کی گئی، اب شہریوں کے مزید مصیبتوں سے بچنے کا اکلوتا آسرا بارش رکنے کی دعائیں ہیں جو وہ کر رہے ہیں۔
297 ملی میٹر بارش
سکھر میں 24 گھنٹوں کے دوران 297 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
سکھر کے گھنٹہ گھر اور اطراف کی سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہے۔ پرانا سکھر، جیل روڈ اور سکھر کے دیگر نشیبی علاقے بدستور زیر آب ہیں
گھنٹہ گھر چوک اور اطراف کے پانچ بازاروں میں بارش کا پانی دکانوں میں داخل ہوگیا ۔ سکھر ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع بارش کے پانی نے تالاب کی شکل اختیار کر لی ہے۔
اتوار کی شام کمشنت سکھر نے بتایا کہ پرانا سکھرکےبیشتر علاقوں سے بارش کے پانی کانکال دیا گیا، مینارہ روڈ، بکھر چوک سے بھی پانی نکال دیا گیا۔ کمشنر کے دعوے کے برعکس شہریوں نے بتایا کہ پانی بدستوں نہ صرف سڑکوں، گلیوں میں بلکہ ان کے گھروں میں بھی گھسا ہوا ہے۔
سکھر کے شہری پانی کی نکاسی میں ناکامی پر انتظامیہ پر برس پڑے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ضلعی اور شہری انتظامیہ نے پانی کی نکاسی کیلئے کوئی انتظام نہیں کیا۔
لاڑکانہ اور نوشہرو فیروز اور سندھ کے کئی دوسرے شہروں اور قصبوں مین بارش کے پانی نے ان شہروں کو سیلاب جیسی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔ پنجاب کے اضلاع رحیم یار خان، راجن پور،میں بھی بارشوں سے گلی محلے تالاب بن گئے اور گھروں میں بھی پانی داخل ہوگیا۔
رحیم یارخان میں چھتیں گرنے اور کرنٹ لگنے سے خواتین سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ لودھراں میں گھر کی دیوار گرنے سے ایک راہ گیر جاں بحق ہوگیا۔
ملک کے مختلف حصوں میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، پنجاب کے کئی اضلاع کے نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
جانوں کا زیاں
پنجاب کے شہر فیصل آباد، نارووال اور رحیم یار خان میں بارش کے باعث مختلف حادثات میں 8 افراد جان سے چلے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے،راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے کوہِ سلیمان کے پہاڑی علاقوں میں موسلا دھار بارش سے ندی نالے بپھر گئے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میںدیواریں اور سولر پینلز گرنے سے 10 افراد زخمی ہوئے، چمن میں ریلوے ٹریک سیلاب کے ریلے میں بہہ گیا ۔ نوشکی میں ریلوے ٹریک میں شگاف پڑ گیا جس کی وجہ سے پاک ایران ریلوے رابطہ بھِی منقطع ہوگیا۔ سیلابی ریلوں سے فصلوں کو نقصان پہنچا ۔
جیکب آباد کے علاقے گڑھی خیرو کے قریب نہر میں 70 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، دھان کی فصل زیرِ آب آگئی،ادھر خیرپور، سکھر اور مضافاتی علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی، سکھر میں 180 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بارش کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی معطل ہوگئی۔
اس کے علاوہ جنوبی وزیرستان میں شدید بارش کے بعد سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، سیلابی ریلا جنڈولہ بازار میں داخل ہوگیا جس کی وجہ سے زرعی زمینوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے، طوفانی بارشوں سے وانا گومل زام روڈ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث کئی مقامات پر بند ہوگئی اور ٹریفک کی روانی متاثر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ بھر میں موسلادھار بارشوں کی پیشگوئی، سیلاب کی وارننگ جاری
خیبرپختونخوا میں بارش کے بعد برساتی نالوں میں طغیانی آ گئی، متاثرہ علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی انتظامات میں مصروف ہیں،محکمہ مو سمیات کا کہنا ہے کہ آج سندھ، پنجاب اور مشرقی بلوچستان کے بعض علاقوں میں موسلادھار بارش کا امکان ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ندی نالوں میں طغیانی کے پیش نظر متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی۔
مریم نواز نے ڈیرہ غازی خان میں کوہ سلیمان کے علاقوں میں پیشگی حفاظتی اقدامات اور سیلابی صورتحال کے خدشے کے پیش نظر پیشگی اقدامات کے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کا حکم بھی دیا۔